چین نے امریکہ کے ساتھ ٹیرف پر مذاکرات کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی پیشکش کا بغض و گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن کو خلوص کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنے یکطرفہ تجارتی اقدامات، جیسے کہ ٹیرف کی رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
چینی وزارت تجارت نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ امریکہ نے ٹیرف پر بات چیت کے لیے چین سے رابطہ کیا ہے، اور اس وقت چین اس پیشکش کا مفصل جائزہ لے رہا ہے۔
وزارت نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تو اس کو اپنی غلط پالیسیوں کو درست کرنے اور ان اقدامات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جو عالمی منڈیوں اور سپلائی چینز کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
چینی وزارت تجارت نے واضح طور پر کہا کہ اگر امریکہ نے اپنی موجودہ پالیسیوں میں اصلاحات نہیں کیں اور اپنے اقدامات کو تبدیل نہیں کیا، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ کی نیت میں سچائی نہیں ہے اور اس سے دونوں ممالک کے مابین اعتماد کا مزید نقصان ہو گا۔
بیان میں کہا گیا کہ "بات چیت میں زبردستی یا دھمکیوں کا استعمال اور کچھ کہنے کے بجائے کچھ اور کرنا، دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کو مزید پیچیدہ اور غیر مستحکم کر دے گا۔
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر لگائے گئے ٹیرف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان ٹیرف کے نفاذ سے چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کیے گئے ہیں، جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک کے ٹیرف عائد کیے ہیں۔
وزارت تجارت نے مزید کہا کہ امریکہ کے یکطرفہ اقدامات نے عالمی سطح پر تجارتی تعلقات کو پیچیدہ اور غیر مستحکم کر دیا ہے، جس کا براہ راست اثر دنیا بھر کی معیشت پر پڑا ہے۔
اس پس منظر میں، چین نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں اپنی پوزیشن پر قائم ہے اور کسی بھی صورت میں مذاکرات میں اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
اس کی عکاسی چینی وزارت خارجہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ذریعے کی گئی، جس میں چین نے امریکہ کو واضح پیغام دیا کہ وہ کبھی بھی اپنے اقتصادی مفادات کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔
اس وقت، امریکی حکومت نے ٹیرف میں اضافے کے اعلان کے بعد کئی ممالک کو نوے دن کی مہلت دی تھی تاکہ وہ امریکہ کے ساتھ معاہدہ کر سکیں، لیکن چینی مصنوعات پر مزید ٹیرف عائد کر دیے گئے ہیں۔
جولائی تک یہ مہلت ختم ہو جائے گی، اور امریکہ کی جانب سے کوئی نیا معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ان ٹیرف کا نفاذ جاری رہے گا۔
چینی حکومت نے اس عالمی معاشی بحران کے اثرات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے چین کی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اور اپریل کے مہینے میں چینی فیکٹریوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے، جس کا الزام چین نے عالمی اقتصادی حالات پر عائد کیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ اس صورتحال کے باوجود چین تجارتی جنگ میں اپنی پوزیشن پر قائم ہے اور عالمی سطح پر اپنی اقتصادی حکمت عملی کو مستحکم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔