ایران نے پیرکے روز یمن کے حوثیوں کی طرف سے اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کی حمایت سے انکار کیا، جس میں ایک میزائل داغا گیا تھا اور چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر یمنی کارروائی ایک خود مختار فیصلہ تھا۔”
اتوار کو یمن سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ کے دائرے میں گہرا گڑھا کھود کر چھ افراد کو زخمی کر گیا اور پروازوں کو عارضی طور پر معطل کر دیا۔ حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہائپرسونک بیلسٹک میزائل داغا اور اسرائیل کے ایئرپورٹس پر مزید حملوں کی دھمکی دی۔
اس حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حوثیوں اور ایران کے خلاف سخت ردعمل کا اعلان کیا۔ نیتن یاہو نے ٹیلیگرام پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیل نے ماضی میں حوثیوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور مستقبل میں بھی کرے گا۔یہ ایک دھماکے میں نہیں ہوگا، بلکہ کئی دھماکے ہوں گے، نیتن یاہو نے مزید کہا، مگر اس پر تفصیل نہیں دی۔
نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ اسرائیل ایران کو بھی اس جگہ اور وقت پر جواب دے گا جو ہم منتخب کریں گے۔اس کے ردعمل میں، ایران نے پیر کو خبردار کیا کہ اپنے علاقے پر کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "ایران اپنے دفاع کے لیے مکمل عزم رکھتا ہے اور اسرائیل و امریکہ کو نتائج کی دھمکی دی۔
حوثی ایران کے مقاومت کے محور کا حصہ ہیں اور خود کو غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کے محافظ کے طور پر پیش کرتے ہیں،حوثی اسرائیل اور امریکہ کے خلاف مزاحمت کا علمبردار بن کرسامنے آئےہیں