واشنگٹن: جب دنیا ایک بار پھر پاک بھارت کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
ٹرمپ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان کے تین مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے گئے، جن کے جواب میں پاکستان نے بھی بھارت کے پانچ ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ واقعی افسوسناک ہے۔ ہم نے اوول آفس میں داخل ہوتے وقت ہی اس بارے میں سنا۔ میرے خیال میں کچھ لوگوں کو اندازہ تھا کہ کچھ ہونے والا ہے،امریکی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئےمزید کہاکہ پاک بھارت کشیدگی ایک مرتبہ پھر خطرناک سطح کو چھو رہی ہے۔
بھارت کے بلااشتعال حملوں نے نہ صرف علاقائی امن کو خطرے میں ڈالا ہے بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی اس جانب مبذول کرا دی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بھارت کے ان حملوں پر سخت احتجاج ریکارڈ کرایا جا چکا ہے اور واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان روایتی امریکی سفارتی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم، ان کے الفاظ میں موجود صدیوں پرانی دشمنی کا حوالہ اس بات کی علامت ہے کہ امریکہ اس تنازع کی تاریخی گہرائی کو سمجھتا ہے، لیکن حل کے لیے عملی اقدام سے گریزاں ہے۔
جب دو ایٹمی طاقتیں اس طرح براہِ راست ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں کریں اور دنیا صرف ’افسوس‘ پر اکتفا کرے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے: کیا محض بیان بازی سے امن قائم ہو سکتا ہے؟ عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے