تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ خلیجی ممالک کے دورے کے دوران ایران کے بارے میں کی جانے والی سخت تنقید کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اور واضح کیا کہ ایران کی قیادت کسی بھی امریکی دھمکی یا غنڈہ گردی کے سامنے جھکنے والی نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، مسعود پزشکیان نے اپنے بیان میں کہا، "آپ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟ کیا ہمیں ڈرا کر واپس جانا چاہتے ہیں؟ ہم وہ قوم ہیں جو شہادت کی موت کو بستر پر مرنے سے کہیں زیادہ عزیز سمجھتے ہیں۔” ان کے یہ الفاظ ایران کے عزم اور قوم کی خودمختاری کی عکاسی کرتے ہیں، جو کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کو تیار نہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں، جن کا مقصد ایران کی تیل کی صنعت اور جوہری پروگرام کو مزید محدود کرنا ہے۔ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو نشانہ بنانے والی یہ پابندیاں، ایسے ایرانی اداروں اور افراد پر عائد کی گئی ہیں جو اس پروگرام کے لیے ضروری مواد کی تیاری میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
پیشرفت یہ ہے کہ ایران کی حکومت نے ان پابندیوں کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے اور ان اقدامات کو ایک نئے عالمی بحران کی شکل دینے کا خطرہ قرار دیا ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں، ایران کے حق میں نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں۔
دوسری جانب، سعودی عرب کے دورے پر موجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بات چیت میں کہا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں پراکسی جنگوں کے خاتمے اور ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ بات چیت نہیں ہوتی تو امریکہ ایران پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا۔
ٹرمپ کے بیان نے ایران کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی کی توقعات کو جنم دیا ہے۔ ایران کی جانب سے اس بیان کو ایک دھمکی کے طور پر لیا گیا، جس پر ایرانی حکام نے واضح کیا کہ ایران کو نہ کسی مذاکرات کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی امریکی دھمکی سے متاثر ہونے کی کوئی ضرورت ہے۔
یہ بات چیت اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں، جہاں دونوں ممالک کی طرف سے سخت موقف اپنایا جا رہا ہے۔ ایران کی طرف سے شہادت کی موت کی تڑپ، اس کی خودمختاری اور قومی وقار کی حفاظت کا عہد ظاہر کرتی ہے، جب کہ امریکہ کی جانب سے اقتصادی پابندیاں اور معاہدے کی پیشکش اس خطے میں نئی کشیدگی پیدا کر رہی ہیں۔
یہ صورتحال عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکی ہے، جہاں ہر قدم کی اہمیت ہے اور اس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایرانی صدر کے ردعمل سے واضح ہوتا ہے کہ ایران اپنے موقف پر مضبوطی سے قائم ہے، اور ٹرمپ کے سیاسی حربے اس قوم کو نہیں ڈرا سکتے جو اپنی آزادی اور وقار کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے