واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی تھی کہ دونوں ممالک نیوکلیئر جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے تھے۔ تاہم، امریکہ کی پس پردہ سفارتی کوششوں کے باعث ایک تباہ کن جنگ کو ٹالنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔
ایک معروف امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پاکستان کے حوالے سے غیرمعمولی طور پر مثبت خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا، پاکستانی نہایت ذہین لوگ ہیں، ان میں حیرت انگیز اشیاء بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ ہم انہیں نظر انداز نہیں کر سکتے کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے نہ صرف پاکستانی قوم کی ذہانت کو سراہا بلکہ یہ بھی کہا کہ پاکستان حیرت انگیز اشیاء تیار کرتا ہے اور امریکہ کو ان سے تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینی چاہیے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ میرے پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں، مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ ہم ان سے بہت کم تجارت کرتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس دنیا کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔
صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران جب صورت حال نہایت خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی تھی، انہوں نے اپنے اہلکاروں کو ہدایات دیں کہ فوری طور پر دونوں ممالک سے رابطہ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا، میں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو فون کرو، ملاقاتیں شروع کرو، تجارت بڑھاؤ۔ ہم نے امن قائم رکھنے کے لیے تجارت کو ایک ذریعہ بنایا۔
ٹرمپ کے مطابق، پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور اس وقت صورتحال اس قدر بگڑ چکی تھی کہ دونوں جانب سے بھرپور حملے کیے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا، یہ محض کوئی چھوٹی موٹی لڑائی نہیں تھی، دونوں ملک ایک دوسرے پر طاقت کے ساتھ حملہ آور تھے، اور بات اس حد تک پہنچ چکی تھی کہ نیوکلیئر ہتھیار استعمال ہو سکتے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اس لمحے کو دنیا کی بدترین ممکنہ صورتحال قرار دیا اور کہا کہ نیوکلیئر جنگ ایک "غلیظ” اور "بدنما” حقیقت ہے، جسے کسی بھی قیمت پر روکا جانا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ تجارت کو دشمنیوں کے خاتمے اور عالمی امن کے قیام کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خارجہ پالیسی میں جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا، وہ پاک بھارت جنگ بندی میں ان کا کردار ہے۔ ہم تجارت کے ذریعے دشمنیاں ختم کر رہے ہیں، یہ میری خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کھل کر تنقید کی کہ بھارت دنیا کا سب سے زیادہ ٹیرف لگانے والا ملک ہے، جس نے عالمی کاروبار کے لیے رکاوٹیں کھڑی کیں۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اب بھارت بھی امریکا کے ساتھ 100 فیصد ٹیرف کم کرنے پر تیار ہے، جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔
صدر ٹرمپ کی حالیہ گفتگو یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں صرف ایک تماشائی نہیں بلکہ ایک متحرک ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان کو تجارتی مواقع کے ذریعے انگیج کرنا اور بھارت کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنا دراصل ایک نئی سفارتی حکمت عملی ہے جس کا مقصد خطے میں امن قائم کرنا اور امریکہ کے تجارتی مفادات کو بھی فروغ دینا ہے۔
اس انٹرویو میں پاکستانی عوام اور معیشت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے مثبت کلمات نے پاکستان کے عالمی امیج کو تقویت دی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم رکھے، تو وہ نہ صرف سفارتی کامیابیاں سمیٹ سکتا ہے بلکہ معاشی فوائد بھی حاصل کر سکتا ہے