طرابلس : افریقہ کے سب سے بڑے صحرا، صحرائے کبریٰ، نے ایک اور انسانی المیہ اپنے اندر سمو لیا۔ لیبیا پہنچنے کی کوشش میں 11 سوڈانی پناہ گزین زندگی کی پیاس بجھانے سے پہلے ہی دم توڑ گئے۔ ان کی گاڑی ایک ویران اور سنگلاخ صحرائی علاقے میں خراب ہو گئی تھی جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے بھی تجاوز کر گیا تھا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 15 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے، مگر ان کی حالت انتہائی نازک ہے اور انہیں ہنگامی طبی امداد دی جا رہی ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر افریقی پناہ گزینوں کو درپیش جان لیوا خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ افراد جنگ، بھوک، اور سیاسی عدم استحکام سے بچنے کی کوشش میں موت کے صحرا میں داخل ہوئے، مگر زندگی کے خواب آنکھوں میں لیے پیاس کا شکار ہو گئے۔
دو نوجوانوں کا جذبہ، 30 زندگیاں بچ گئیں ،یہ واقعہ دو ہفتے پہلے پیش آنے والے ایک اور المیہ کی یاد تازہ کرتا ہے، جب لیبیا کے الکفرہ شہر سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں، محمد اور محمود السکر، نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر تقریباً 30 سوڈانی پناہ گزینوں کو موت کے منہ سے نکالا۔ ان میں 10 بچے بھی شامل تھے، جو پانچ دن تک بغیر پانی اور خوراک کے صحرا میں بے یار و مددگار پڑے رہے۔
دونوں نوجوانوں نے پیدل گمشدہ افراد کو تلاش کیا، انہیں محفوظ مقامات تک پہنچایا، اور لیبیا کے شہریوں کی جانب سے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ کفرہ کی ایمرجنسی سروس نے ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔
سوشل میڈیا پر صدائے فریادکی جارہی ہے،دونوں سانحات کے بعد سوڈان اور لیبیا میں سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہے۔ ویڈیوز اور تصاویر میں انسانی جانوں کو تڑپتے، پیاس سے نڈھال، اور زندگی کی جنگ ہارتے دیکھا گیا ہے۔ ان مناظر نے عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
ہزاروں صارفین نے متعلقہ حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ صحرا میں غیر قانونی ہجرت کو روکنے اور انسانی جانوں کو بچانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
خطرہ باقی ہےبین الاقوامی تنظیموں کے مطابق، افریقہ کے پناہ گزینوں کے لیے لیبیا، یورپ کی جانب جانے کا ایک مرکزی دروازہ بن چکا ہے۔ مگر اس "دروازے” سے گزرنے والا ہر قدم ایک جان لیوا امتحان بن چکا ہےخاص طور پر صحرائے کبریٰ جیسی بے رحم جگہ میں۔