صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنی تجارتی پالیسیوں کے سخت رویے کی جھلک پیش کرتے ہوئے سمارٹ فون ساز ادارے ایپل کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنے آئی فونز کی تیاری امریکہ کے بجائے بیرون ملک جاری رکھے گا، تو ایسے تمام فونز پر 25 فیصد ٹیرف لاگو کیا جائے گا۔
یہ بیان اُن کی جانب سے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں سامنے آیا، جس میں انہوں نے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹِم کُک کو برسوں پہلے دی گئی اپنی تنبیہ کا ذکر کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فونز کی تیاری بھی امریکی سرزمین پر ہی ہو۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا، "اگر یہ فون انڈیا یا کسی دوسرے ملک میں بنائے گئے تو ایپل کو ان کی امریکہ میں فروخت پر کم از کم 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔”
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد عالمی مالیاتی منڈیوں پر فوری اثر پڑا۔ S&P 500 کے فیوچر میں 1.5 فیصد کمی دیکھی گئی، جبکہ یورپ کی اسٹاک مارکیٹ یورو اسٹاکس 600 میں بھی 2 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔
ایپل کے حصص میں 3.5 فیصد کمی آئی، اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز بھی اس دباؤ کی زد میں آئے۔
اس دوران ٹرمپ نے یہ بھی عندیہ دیا کہ وہ یکم جون سے یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف تجویز کریں گے، جس کا اطلاق لگژری اشیاء، ادویات اور دیگر اہم مصنوعات پر ہوگا، اور اس سے یورپی مینوفیکچرنگ سیکٹر پر براہ راست اثر پڑے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ ہر سال تقریباً 60 ملین اسمارٹ فونز درآمد کرتا ہے، لیکن ان میں سے اکثریت ملک میں تیار نہیں ہوتی۔ اسی خلا کو ٹرمپ اپنے "امریکہ میں بناؤ، امریکہ میں فروخت کرو” کے اصول کے تحت پُر کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم، یہ بات تاحال غیر واضح ہے کہ آیا امریکی صدر کسی ایک مخصوص کمپنی پر اس طرح کا ٹیکس لاگو کرنے کا قانونی اختیار رکھتے ہیں یا نہیں۔
ایپل کی جانب سے روئٹرز کو بھیجے گئے سوالات پر تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ مگر کچھ رپورٹس کے مطابق ایپل کی کوشش ہے کہ 2026 کے اختتام تک امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز انڈیا میں تیار کیے جائیں۔
اس حکمت عملی کے پیچھے کمپنی کا مقصد چین میں ممکنہ اضافی ٹیرفس سے بچنا اور اپنی پیداوار کو متبادل مقامات کی جانب منتقل کرنا ہے۔
ایپل نے بتایا ہے کہ جون کی سہ ماہی میں امریکہ میں فروخت ہونے والے اس کے بیشتر فونز انڈیا میں تیار کیے گئے ہوں گے۔ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب چین پر لگائے گئے ٹیرفس کے باعث عالمی سپلائی چین میں بے یقینی بڑھتی جا رہی ہے اور آئی فونز کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔
گزشتہ مہینے، جب ٹرمپ کی تجویز کردہ چین پر درآمدی ڈیوٹی 100 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی، تو وائٹ ہاؤس نے مارکیٹ میں پیدا ہونے والی بےچینی کے بعد سمارٹ فونز اور دیگر الیکٹرانکس پر ٹیرف میں نرمی کر دی تھی۔
تاہم، اب ایک مرتبہ پھر وہی سخت رویہ اختیار کیے جانے کے اشارے مل رہے ہیں، جو عالمی تجارتی توازن پر دور رس اثرات مرتب کر سکتا ہے۔