20 مئی کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ہیلی کاپٹر کو کرسک ریجن کے دورے کے دوران ایک بڑے اور پیچیدہ یوکرینی ڈرون حملے کا سامنا کرنا پڑا، جسے روسی فضائی دفاع کی تیز ترین کارروائی نے ناکام بنا دیا۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، روس کے فضائی دفاع کے کمانڈر یوری داشکن نے انٹرویو میں بتایا کہ صدر پیوٹن کا ہیلی کاپٹر حملے کے عین مرکز میں تھا، مگر ہمت اور حکمت عملی سے بھرا فضائی معرکہ لڑتے ہوئے روسی دفاعی دستے نے تمام یوکرینی ڈرونز کو فضاء میں تباہ کر دیا۔
کمانڈر یوری داشکن کے الفاظ میں، جیسے ہی صدر کا ہیلی کاپٹر کرسک کی فضاؤں میں داخل ہوا، یوکرینی ڈرونز کی تعداد اور شدت میں اچانک اضافہ ہو گیا، مگر روسی فضائی دفاع نے نہ صرف صدارتی ہیلی کاپٹر کی حفاظت کو یقینی بنایا بلکہ حملہ آور ڈرونز کو بھی زیر کر لیا۔ یہ واقعہ روسی فضائی دفاع کی پیشہ ورانہ مہارت اور فوری ردعمل کی ایک مثال بن کر ابھرا۔
20 مئی کے اس تاریخی دورے میں صدر پیوٹن نے کرسک کے مقامی رضاکاروں، میونسپل حکام اور عبوری گورنر سے ملاقات کی، مگر اس دوران پیش آنے والے اس فضائی معرکے نے ان کی دورے کو مزید اہم اور یادگار بنا دیا۔ روسی دفاعی اہلکاروں نے اس حملے کو ایک شاندار فتح قرار دیا، جس سے روس کی فضائی سالمیت اور صدر کی سلامتی کو یقینی بنایا گیا۔
یہ حملہ اور اس کا کامیاب دفاع روس-یوکرین تنازعے میں ایک نیا موڑ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محاذوں کے ساتھ ساتھ فضائی جنگ میں بھی حکمت عملی اور طاقت کا بھرپور استعمال جاری ہے۔