اسلام آباد / واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے ہوتے تو امریکہ دونوں میں سے کسی سے بھی تجارتی ڈیل نہ کرتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ نے ان دونوں ایٹمی طاقتوں کو جنگ کے دہانے سے واپس لایا اور اس کا ہتھیار بندوق نہیں، تجارت تھی
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد آئندہ ہفتے واشنگٹن روانہ ہو رہا ہے تاکہ امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تجارتی ٹیرف پر براہ راست مذاکرات کیے جا سکیں۔
ٹرمپ نے مشترکہ بیس اینڈریوز پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی کشیدگی کو "تجارت” کے ذریعے روکنے پر فخر کا اظہار کیا بلکہ دنیا کو یہ بھی بتایا کہ اگر امریکہ درمیان نہ آتا تو خطہ شاید راکھ میں بدل چکا ہوتا۔
صدرٹرمپ نےکہاکہ عام طور پر یہ ممالک گولیاں چلاتے ہیں، لیکن ہم نے ان کے درمیان تجارت کی راہ ہموار کی۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ایٹمی جنگ کو روک کر دنیا کو بچایا۔صدر ٹرمپ کے بیانات پاکستان کی سفارتی فتح اور بھارت کی جارحانہ پالیسی پر عالمی سطح پر ایک خاموش لیکن کاری ضرب تصور کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ امن اور مذاکرات کی بات کی، جبکہ مودی سرکار نے خطے کو بارہا جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کی۔
یاد رہے کہ پچھلی کشیدگی کے دوران پاکستان نے بھارتی فضائی حملوں کو ناکام بنایا، 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، ایک ڈرون تباہ کیا، اور دشمن کے S-400 دفاعی نظام کو بھی زک پہنچائی — اور اس کے بعد بھارت کو جنگ بندی پر مجبور ہونا پڑا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صدر ٹرمپ کے بیان سے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ ان کی امریکی تجارتی نمائندے سفیر جیمیسن گریئر سے بات چیت ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیری ماحول میں ہوا، جس میں دونوں فریقین نے اپنے مؤقف کا تبادلہ کیا اور تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق ہوا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب بھارت اور امریکہ کے درمیان بھی ایک بڑا تجارتی معاہدہ جولائی کے اوائل میں متوقع ہے، جس کے تحت بھارت امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر کے معاہدے دینے جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان بھارت کے ان جارحانہ بیانات کے برخلاف ہے جن میں بھارتی وزیراعظم مودی نے پاکستان کے لیے "گولیوں” کی دھمکی دی تھی۔ ایسے میں امریکہ کا "امن اور تجارت” کو ترجیح دینا نہ صرف بھارت کیلئے سفارتی دھچکا ہے بلکہ دنیا کے لیے یہ پیغام بھی ہے کہ طاقت کا اصل اظہار تب ہوتا ہے جب بندوق کی جگہ مذاکرات ہوں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ متعدد بار بھارت اور پاکستان کی ممکنہ ایٹمی جنگ کو "روکنے” کا ذکر کر چکے ہیں اور انہوں نے فخر سے کہا کہ ہم نے دنیا کو گولیوں کے بجائے تجارت کا راستہ دکھایا۔
ٹرمپ کے الفاظ دراصل دنیا بھر کے لیے ایک گواہی ہیں کہ پاکستان ایک امن پسند، ذمہ دار اور باشعور ریاست ہے۔ اس کے برعکس، بھارت کی جنگی اشتعال انگیزی نے اسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ آج جب پاکستان اور امریکہ ٹیرف مذاکرات کی میز پر آمنے سامنے آ رہے ہیں، یہ وقت اس بات کا ثبوت ہے کہ پرامن سفارتکاری ہمیشہ فتح یاب ہوتی ہے۔