جرمنی کے ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور نے خبردار کیا ہے کہ نیٹو ممالک کو آئندہ چار سال کے اندر روس کی جانب سے ممکنہ حملے کے لیے مکمل طور پر تیار رہنا چاہیے۔ ب
رطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل بریور نے کہا کہ روس تیزی سے اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں جنگی ٹینک تیار کیے جا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ ٹینک ممکنہ طور پر 2029 یا اس سے قبل نیٹو کے رکن بالٹک ریاستوں پر حملے میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس محض یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ اس کا ایک بڑا ذخیرہ ممکنہ طور پر نیٹو ممالک کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق روس نے صرف 2024 میں 152 ایم ایم کے چالیس لاکھ آرٹلری میونیشن تیار کیے ہیں، جو مکمل طور پر یوکرین میں استعمال نہیں ہو رہے بلکہ محفوظ کیے جا رہے ہیں،یہ ایک سنگین اشارہ ہے۔
جنرل بریور نے کہا کہ نیٹو اس وقت اپنی تاریخ کے خطرناک ترین دور سے گزر رہا ہے، اور یہ وہ خطرات ہیں جو انہوں نے اپنی 40 سالہ عسکری خدمات کے دوران کبھی نہیں دیکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس ہر سال تقریباً 1500 جنگی ٹینک تیار کر رہا ہے، اور اگرچہ تمام ٹینک یوکرین میں نہیں بھیجے جا رہے، مگر ان کی موجودگی ایک بڑے خطرے کی علامت ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یوکرین میں جنگ کے حوالے سے ہنگری اور سلوواکیہ جیسے ممالک کے اندر اختلافات کے باوجود، نیٹو مجموعی طور پر متحد ہے اور مشترکہ دفاع کے عزم پر قائم ہے۔