واشنگٹن/تہران: عالمی سفارتی حلقوں کی نظریں ایک بار پھر ایران اور امریکا کے درمیان جاری بالواسطہ جوہری مذاکرات پر مرکوز ہو چکی ہیں، جہاں ایک نئی پیش رفت کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے تہران پر نئی اقتصادی پابندیاں عارضی طور پر معطل کیے جانے کی اندرونی ہدایات سامنے آئی ہیں، جو ممکنہ معاہدے کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، قومی سلامتی کونسل اور محکمہ خزانہ کے سینئر افسران کو نئی گائیڈ لائنز موصول ہو چکی ہیں، جن میں ایران پر مزید پابندیاں لگانے سے روک دیا گیا ہے۔ اس حکم کی بنیاد پر، 21 مئی کے بعد سے ایران پر کوئی نئی امریکی پابندی عائد نہیں کی گئی۔
تاہم، وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے قریبی ذرائع نے یہ واضح کیا ہے کہ پابندیوں میں یہ نرمی عارضی ہے، اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی حکمتِ عملی اب بھی قائم ہے۔
ادھر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے انکشاف کیا ہے کہ تہران کو امریکا کی تحریری تجویز عمانی ثالث کے ذریعے موصول ہو چکی ہے، اور ایران بھی اپنے تحریری ردِعمل کی تیاری میں مصروف ہے۔
اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 مئی کو یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ "تہران کے ساتھ جوہری معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے”، لیکن ایرانی موقف اب بھی محتاط ہے۔ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ معاہدے تک پہنچنے میں ابھی "خاصا فاصلہ باقی ہے” اور اصل رکاوٹ اب بھی یورینیم افزودگی کے معاملے پر برقرار ہے۔
یہ بات چیت، جس کا آغاز 12 اپریل کو ہوا تھا، اب تک مثبت قرار دی جا رہی ہے، اور امکان ہے کہ چھٹا دور جلد منعقد ہوگا، جو اس نازک سفارتی کھیل کو ایک نئے مرحلے میں داخل کرے گا۔
پابندیوں کی عارضی معطلی تحریری تجاویز کا تبادلہ، اور مذاکرات کا تسلسل — یہ سب اشارہ کرتے ہیں کہ دونوں فریق ایک نرم مگر سنجیدہ پیش رفت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عالمی سفارتی ماہرین اس معاملے کو 2025 کی بین الاقوامی سیاست کے اہم ترین موڑوں میں سے ایک قرار دے رہے ہیں۔