احمد آباد کی پُرسکون صبح اس وقت دہشت میں بدل گئی جب لندن کے لیے روانہ ہونے والا ایئر انڈیا کا مسافر بردار طیارہ بوئنگ 787 ڈریملائنر، پرواز بھرنے کے محض چند لمحوں بعد ہی میگھانی کے علاقے میں ہوائی اڈے کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا۔
بھارتی شہری ہوا بازی کے ڈائریکٹوریٹ (DGCA) کے مطابق، طیارے میں کل 242 افراد سوار تھے، جن میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، 7 پرتگالی، 1 کینیڈین شہری، دو پائلٹ اور دس کیبن کریو شامل تھے۔ یہ المناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پرواز بھرنے کے صرف 48 سیکنڈ بعد، صبح 10:08 بجے (مقامی وقت) طیارے کا سگنل 625 فٹ کی بلندی پر اچانک غائب ہو گیا۔
طیارے کی کمان کیپٹن سمیٹ سبھروال اور فرسٹ آفیسر کلائیو کنڈر کے ہاتھ میں تھی، جو پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ جہاز کو قابو میں رکھنے کی کوشش کر رہے تھے، مگر قسمت نے شاید کچھ اور طے کر رکھا تھا۔ حادثے کے فوراً بعد جائے وقوعہ پر گہرے دھوئیں کے بادل دیکھے گئے، اور ریسکیو ٹیمیں، فائر بریگیڈ اور پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں۔ علاقے کی سڑکیں بند کر کے حفاظتی اقدامات کیے گئے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی، تاہم تحقیقات کا سلسلہ بھرپور انداز میں جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق، اتنی کم بلندی پر سگنل کا غائب ہو جانا کسی ممکنہ تکنیکی خرابی، انجن فیلئر یا پرندوں سے ٹکر جیسے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ Flightradar24 نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پرواز کا رابطہ محض ایک منٹ سے بھی کم وقت میں منقطع ہو گیا تھا۔ اس واقعے نے نہ صرف ایئر انڈیا اور بوئنگ بلکہ عالمی ہوا بازی کی صنعت کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
حادثے کی خبر کے ساتھ ہی امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے شیئرز میں چار فیصد سے زائد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، جس سے سرمایہ کاروں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ چونکہ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787 ماڈل تھا، اس لیے ماہرین اب کمپنی کی تکنیکی ساکھ اور طیارہ جات کی سلامتی پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ یہ واقعہ صرف ایک فلائٹ کا رک جانا نہیں، بلکہ پوری دنیا کے لیے یہ سوال چھوڑ گیا ہے: کیا آسمان اب بھی اتنا محفوظ ہے جتنا ہم سمجھتے ہیں؟