تہران :مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے بیچ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک دھماکہ خیز بیان دےدیا ہے،جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر واشنگٹن واقعی امن چاہتا ہے، تو نیتن یاہو کو روکنے کے لیے صرف ایک فون کال کافی ہے۔
اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی بیان میں عراقچی نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا اصل ہدف ایران اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے ممکنہ سفارتی معاہدے کو سبوتاژ کرنا ہے۔ عراقچی کے مطابق،ہم ایک درست سفارتی راستے پر گامزن تھے، لیکن اسرائیل نے اس راہ کو برباد کرنے کی کوشش کی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سفارت کاری پر واقعی یقین رکھتے ہیں تو انہیں فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ غیر ختم ہونے والی جنگوں کے دلدل میں پھنس گیا، تو اس کے تباہ کن نتائج عالمی معیشت اور علاقائی سلامتی کے لیے ناقابل برداشت ہوں گے۔
عراقچی نے کہاہم اپنی سرزمین، وقار، عوام اور ان کامیابیوں کے تحفظ کے لیے لڑیں گے جو ہم نے سخت قربانیوں سے حاصل کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کے خلاف ایرانی اقدامات دفاعی ردعمل کا حصہ ہیں، اور یہ اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اسرائیل اپنی فوجی جارحیت بند نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف ایک امریکی کال سے نہ صرف نیتن یاہو کی جنگی آگ کو بجھایا جا سکتا ہے، بلکہ یہ سفارتی مذاکرات کی بحالی کا دروازہ بھی کھول سکتی ہے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ایران اپنی سالمیت اور قومی غیرت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔