واشنگٹن/تہران:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا، جب منگل کی صبح انہوں نے اپنی سوشل میڈیا ایپ "ٹروتھ سوشل” پر بڑے حروف میں خبردار کیاکہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، سب فوراً تہران سے نکل جائیں۔
ٹرمپ کے اس بیان نے سفارتی و سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ کر لینا چاہیے تھا، اب تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "امریکہ سب سے پہلے” صرف معیشت تک محدود نہیں، بلکہ عالمی امن اور جوہری عدم پھیلاؤ بھی اس کا حصہ ہے۔
ٹرمپ کے بیان کے کچھ ہی دیر بعد ایرانی میڈیا نے تہران میں زور دار دھماکوں اور فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کی اطلاعات جاری کیں۔ فاکس نیوز کے مطابق ٹرمپ نے قومی سلامتی کونسل کو فوری طور پر "آپریشن روم” میں ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے، جبکہ وائٹ ہاؤس حکام نے ان کے پیغام کو زرد رنگ میں نمایاں کر کے سرکاری اکاؤنٹس پر شیئر بھی کیا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، جی سیون اجلاس سے نکلنے سے قبل ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہاجیسے ہی میں اجلاس سے باہر آؤں، کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی ماحول سنگین ہوتا جا رہا ہے اور ایران، اسرائیل پر اپنی تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ کرنے کی تیاری میں مصروف ہے۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے ایک "آخری موقع” دینے پر غور کر رہے ہیں۔ اسرائیلی چینل i24 نے رپورٹ کیا ہے کہ اگلے چند دنوں میں ایران کو ایک نئی، مگر مشروط، پیش کش کی جائے گی۔امریکی حکام کے مطابق، اس بار شرائط میں معمولی نرمی ہو سکتی ہے تاکہ ایران کو بہتر تاثر دیا جا سکے، مگر بنیادی مطالبات وہی رہیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی وزرائے خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران سفارتی عمل سے پیچھے نہیں ہٹا، مگر اس وقت اس کی اولین ترجیح اسرائیل سے جاری تصادم ہے۔
جی سیون اجلاس میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی، مگر ٹرمپ نے اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کشیدگی میں کمی کے بجائے سخت مؤقف برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
امریکی سیاست، ایرانی کشیدگی اور اسرائیلی خطرات کے درمیان دنیا ایک بار پھر ہنگامہ خیز موڑ پر آ کھڑی ہوئی ہے۔ کیا جوہری معاہدہ بحال ہو گا یا تاریخ ایک نئے بحران کی طرف بڑھے گی؟ فیصلہ آنے والے دن کریں گے۔