سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے عزائم پر کڑی تنقید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ایک طویل عرصے سے ایران کے ساتھ جنگ چھیڑنے کے خواہاں رہے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہی وہ طریقہ ہے جو انہیں اقتدار میں طویل عرصے تک برقرار رکھ سکتا ہے۔
بل کلنٹن نے یہ بات معروف یوٹیوب پروگرام "دی ڈیلی شو” میں گفتگو کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ تنازع کوئی اچانک پیش آنے والا واقعہ نہیں بلکہ ایک پرانی سوچ کی پیداوار ہے جسے برسوں سے پروان چڑھایا گیا ہے۔
کلنٹن نے بتایا کہ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بے گناہ شہریوں کی جانیں ضائع نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں موجودہ صورتحال کو مزید بھڑکانے کے بجائے اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔”
سابق صدر کے مطابق وہ نہیں سمجھتے کہ صدر ٹرمپ یا نیتن یاہو میں سے کوئی بھی خطے میں کسی مکمل اور ہمہ گیر جنگ کا خواہشمند ہے، کیونکہ ایسی جنگ صرف تباہی لاتی ہے اور اس کے دور رس نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو اپنے اتحادیوں کی سکیورٹی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے لیکن ساتھ ہی ساتھ اسے بردباری، دانشمندی اور ذمہ داری سے کام لینا چاہیے۔
ان کے مطابق امریکہ کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جن سے "بلاوجہ عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں، خاص طور پر وہ لوگ جن کا نہ تو جنگ سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی وہ ایسی کسی محاذ آرائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔”
بل کلنٹن نے واضح کیا کہ جنگوں کے جواز پیش کرنے والے اکثر ایسے دلائل دیتے ہیں جو وقتی طور پر جذبات کو بھڑکاتے ہیں لیکن ان کا کوئی پائیدار حل نہیں نکلتا۔
ان کے نزدیک انسانیت کا تقاضہ ہے کہ ایسے تنازعات کو پرامن اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے تاکہ خطے میں عام انسانوں کو سکھ کا سانس نصیب ہو۔
دوسری طرف اگرچہ امریکہ براہ راست اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنا، تاہم اس نے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو روکنے میں اسرائیل کی بھرپور تکنیکی مدد کی ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی فوج کو دفاعی ساز و سامان بھی فراہم کیا ہے۔
بل کلنٹن کے بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب عالمی سطح پر اسرائیل اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے اور خطے میں ممکنہ بڑے تصادم کا خدشہ جنم لے رہا ہے۔