بالآخر ایران نے وہ تسلیم کر لیا، جس کا دنیا کو عرصے سے شبہ تھا امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ فضائی حملوں نے ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تہران میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو بارہا نشانہ بنایا گیا، اور ان حملوں نے ان بنیادی ڈھانچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایرانی اعلیٰ عہدیدار نے کھل کر ان حملوں کے اثرات کو تسلیم کیا ہے۔ اسماعیل بقائی نے اعتراف کیا جی ہاں، ہماری جوہری تنصیبات کو بری طرح نقصان پہنچا ہے، یہ بات یقینی ہے کیونکہ ان پر بار بار حملے کیے گئے ہیں۔تاہم، مزید تفصیلات بتانے سے انہوں نے گریز کیا اور اسے "تکنیکی معاملہ” قرار دے کر ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری قرار دیا۔
یہ اعتراف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی دعویٰ کر چکے ہیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ” کر دی گئی ہیں۔ تاہم، کچھ مغربی میڈیا ادارے اس دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کو صرف وقتی دھچکا لگا ہے، مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
حالیہ بمباری ہفتے کے روز کی گئی، جب امریکی فضائیہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری مراکز پر براہ راست حملے کیے۔ ان حملوں کو ایران کے جوہری عزائم پر "بڑی ضرب” اور "گیم چینجر” قرار دیا جا رہا ہے، جس نے نہ صرف ایران کے نیوکلیئر فیوچر کو ہلا دیا ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی کشیدگی کی بنیاد رکھ دی ہے۔
یہ اعتراف صرف ایک سیاسی جملہ نہیں یہ ایران کی طاقتور ایٹمی خودداری پر لگا ایک کاری زخم ہے، جس کے اثرات آنے والے دنوں میں نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ تزویراتی میدان میں بھی نظر آئیں گے۔