صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میرے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اون کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، میں ان سے پوری طرح متفق ہوں، اس لیے ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ "کوئی کہہ رہا ہے ہمارے درمیان کوئی ممکنہ تصادم ہونے والا ہے، میں آپ کو بتادوں، ایسا نہیں ہے،مجھے لگتا ہے کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو ہم اسے پہلے ہی حل کر لیں گے”۔
انٹرنیشنل پریس رپورٹس نے اشارہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے وفد نے صدر ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اون کو خط موصول کرنے سے انکار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ تنازع کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے، انھوں نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ انھوں نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اون کو خط بھیجا ہے، جیسا کہ رپورٹ کیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی حالیہ تقریروں میں کم جونگ اون سے "اچھا تعلق” بتاتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ وہ نئے انداز سے بات چیت شروع کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر شمالی کوریا کے صدر کے حوالے سے امریکہ کے خلاف دھمکی آمیز مواد گردش کر رہا ہے۔
صدرٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ "تنازع کو حل” کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور ان کا خیال ہے خطوط کے ذریعے رابطہ ممکن ہے۔ دوسری جانب، شمالی کوریا کی جانب سے پریس ریلیز میں واضح طور پر کہا ہے کہ ٹرمپ سے "بہت فرق نہیں پڑھتا” اور شمالی کوریا کو ان میں دلچسپی نہیں ہے۔
تاحال دونوں ملکوں کے درمیان کوئی ٹھوس سفارتکاری یا مذاکرات کی کوئی علامات موجود نہیں ہیں۔ شمالی کوریا نے اپنی جوہری اور میزائیل صلاحیتیں بڑھا رکھی ہیں، اور امریکہ نے اس کی پیش رفت پر تبصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اسے صدر ٹرمپ کی نیک نیتی کہیں یا کوئی خوف کہ وہ کم جونگ اون کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں، مگر شمالی کوریا اب زیادہ خودمختار، قومی دفاعی پالیسی پر مرکوز اور چین و روس کے قریب ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اس سے سفارتی کشمکش مزید آگے بڑھ سکتی ہے یا جم سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کبھی براہِ راست مکمل جنگ نہیں ہوئی،تاہم دونوں ممالک 1950 کی کورین جنگ (Korean War) میں ایک دوسرے کے خلاف لڑ چکے ہیں۔ یہ ایک اہم اور فیصلہ کن تنازع تھا۔
جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کِم جونگ اُون کے درمیان ایک غیر معمولی اور متنازعہ تعلق رہا ہے، جسے بعض مبصرین نے "ذاتی دوستی” جبکہ بعض نے "سیاسی چالاکی” کہا ہے۔
بعض خبروں کے مطابق ماضی میں دونوں راہنماؤں کے درمیان اگرچہ اچھا تعلق ظاہر ہوتا ہے تاہم 2025 میں شمالی کوریا نے ٹرمپ کا بھیجا گیا خط لینے سے انکار کر دیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب وہ اس "دوستی” کو اہمیت نہیں دے رہے۔