ویانا / واشنگٹن: اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ امریکی اور اسرائیلی فضائی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور تہران چند مہینوں میں یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
رافیل گروسی کا یہ بیان سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام دہائیوں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ گروسی کے مطابق ایران کی صنعتی اور تکنیکی صلاحیتیں اب بھی قائم ہیں اور اگر ایرانی حکومت چاہے تو باآسانی دوبارہ افزودگی شروع کر سکتی ہے۔
گروسی نے واضح کیا کہ نقصان شدید ضرور ہے، لیکن مکمل تباہی نہیں۔ ایران کے پاس وہ بنیادی ڈھانچہ موجود ہے جو جوہری سرگرمیوں کو چند ماہ میں دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
IAEA چیف نے بتایا کہ ان کے ادارے پر سیاسی دباؤ کے باوجود یہ اعلان کرنے سے انکار کیا گیا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ حملوں سے قبل ایران ایجنسی کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر رہا تھا، لیکن کچھ مقامات ایسے بھی تھے جہاں سے "یورینیم کی موجودگی” کا پتہ چلا، جو کہ رجسٹرڈ جوہری تنصیبات نہیں تھیں۔
اس اہم سوال پر کہ کیا ایران نے حملوں سے قبل حساس مواد منتقل کیا، گروسی کا کہنا تھا:
یہ ممکن ہے، لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ یہ کہاں منتقل کیا گیا۔ ابھی تک ہمیں مکمل رسائی حاصل نہیں۔
رافیل گروسی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ آئی اے ای اے کو مکمل رسائی دے تاکہ جوہری سرگرمیوں کی شفاف نگرانی ممکن ہو۔
انہوں نے کہا کہ کئی برسوں سے ایجنسی ایران سے جوابات مانگ رہی ہے، لیکن مکمل تعاون نہیں ہو رہا۔