جرمنی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری "واچ ڈاگ” ادارے، یعنی "آئی اے ای اے” کے حکام کو دھمکیاں دینا بند کرے۔ یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ایران نے جوہری ادارے کے سربراہ رافیل گروسی اور ان کی ٹیم کو ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ گروسی اور ان کی ٹیم نے اس درخواست کو منظور کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ امریکی اور اسرائیلی بمباری کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ کریں، مگر ایران نے اس پر رضا مندی ظاہر نہیں کی۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد ان کے نقصانات کا ابھی تک صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ ان نقصانات کا درست تخمینہ اس وقت ہی لگایا جا سکتا ہے جب بین الاقوامی جوہری ماہرین اس کا جائزہ لیں۔ ایران نے اس موقع پر جوہری ماہرین کی ٹیم کو اجازت دینے سے انکار کیا ہے، اور اپنی پوزیشن کو مضبوط کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جوہری ادارے اور اس کے سربراہ رافیل گروسی پر اعتراض کیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ گروسی اور ادارہ اس بمباری کی مذمت کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے ان کی پیشہ ورانہ ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
اس معاملے میں ایرانی پارلیمنٹ کے ارکان نے ایک قرار داد پیش کی ہے جس میں ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی جوہری ادارے کے ساتھ تعاون فوری طور پر بند کر دے۔ اس کے جواب میں، جرمن وزیر خارجہ جان وڈء فل نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں گروسی اور ان کی ٹیم کی خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ ایرانی دھمکیاں ان کے لیے "سخت تکلیف دہ” ہیں۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کا گروسی اور ان کی ٹیم سے تعاون کو روکنے کا مطالبہ ایک "غلط اشارہ” ہے، جو عالمی سطح پر ایران کی تنقید کا باعث بنے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گروسی کا ایرانی تنصیبات کا معائنہ کرنے پر اصرار ان کے "خراب ارادوں” کا مظہر ہے اور یہ عمل "بے جواز” ہے۔ عراقچی نے آئی اے ای اے کی 12 جون کو منظور کردہ قرارداد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کا بہانہ بنا کر اسرائیل کو ایرانی تنصیبات پر حملہ کرنے کا موقع ملا۔