مصر کے صدر جنرل عبد الفتاح السیسی نے اب سے کچھ دیر قبل 30 جون 2013 کے انقلاب کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا اور اسے مصر کی تاریخ کا اہم ترین دن قرار دیا، انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :
آج، ہم 30 جون کے انقلاب کی سالگرہ منا رہے ہیں، وہ لافانی انقلاب جس نے مصر کے عوام کی طرف سے لکھی گئی ایک قومی داستان کو تشکیل دیا۔مصری عوام نے مصر، اس کے تشخص، اس کی تاریخ اور اس کی تقدیر کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔ دہشت گردوں، سازشوں، کالی جنگوں، اور فتنہ پردازوں کے خلاف ڈٹ گئے۔
گزشتہ بارہ سالوں سے، یعنی جون 2013 کے بعد سے مصر الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے آگے بڑھ رہا ہے، نعروں سے نہیں بلکہ منصوبوں سے ایک نئی تاریخ لکھ رہا ہے۔ راستہ آسان نہیں تھا لیکن ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ، شہداء کے خون اور جوانوں کی بہادری سے کیا۔جب تک اسے شکست نہیں ہوئی، ہم آگے بڑھتے رہے۔
السیسی نے کہا کہ ہم نے اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا مقابلہ کیا۔ مصر کے حقیقی بیٹوں نے اسے جامع ترقی اور جدید مصر کی تعمیر کی راہ پر گامزن کیا۔ ہم نے ایک شاندار انفراسٹرکچر قائم کیا جس کی بدولت آج ہم یہاں ہیں، اس سرزمین پر کامیابیوں کی ایسی یادگاریں قائم کر رہے ہیں جو امید کو تحریک دیتی ہیں اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔
السیسی نے کہا کہ میں آج آپ سے اس وقت مخاطب ہوں، جب پورا خطہ جنگوں کے سائےتلے کراہ رہا ہے۔ غزہ سے لے کر سوڈان، لیبیا، شام، یمن اور صومالیہ تک تنازعات پھیلے پڑے ہیں اور متاثرین کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ لوگ سسک رہے ہیں، کراہ رہے ہیں، ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔
السیسی نے کہا کہ میں نے مصری قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے تمام بڑے پلیٹ فارمز پر آواز اُٹھائی ہے، میں ایک بار پھر تنازعات کے فریقین اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ تمام ضروری اقدامات جاری رکھیں اور خطے کے لوگوں کو تباہی اور بربادی سے بچانے کے لیے دانشمندی کا سہارا لیں۔
مصر، امن کا مستقل حامی ہے۔حقیقی امن، انصاف کی بنیادوں پر استوار ہوتا ہے۔جنگ اور قبضے کے جاری رہنے سے امن قائم نہیں ہوگا۔ بلکہ، یہ نفرت اور تشدد کے چکر کو ہوا دے گا، اور انتقام اور مزاحمت کے دروازے کھولے گا جو بند نہیں ہوں گے۔ تشدد، قتل، اور نفرت کے ساتھ کافی مماثلت رکھتا ہے۔لوگوں کے گھروں پر قبضے، نقل مکانی، اور انھیں بے گھر کیے جانے سے امن قائم نہیں ہوگا۔
اگرچہ امن کا حصول مشکل معلوم ہوتا ہے لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ یہ ہمیشہ عقلمندوں کا انتخاب رہا ہے۔ آئیے ہم 1970 کی دہائی کے امریکی ثالثی والے مصری-اسرائیلی امن کے تجربے سے متاثر ہوں، اگر نیتیں مخلص ہوں تو امن ممکن ہے۔
میں واضح کرتا چلوں کہ مشرق وسطیٰ میں امن 4 جون 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے سوا حاصل نہیں ہو گا، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
السیسی نے اپنی قوم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: اے مصر کے بیٹو ! آپ اس وطن کے حقیقی سہارے، حفاظتی ڈھال اور دھڑکتے دل ہیں۔مصر کی طاقت نہ صرف اس کے ہتھیاروں میں ہے، بلکہ آپ کی بیداری، آپ کی ہم آہنگی۔ مایوسی، تقسیم اور نفرت کے تمام مطالبات کو مسترد کرنے میں بھی ہے۔
میں مانتا ہوں ابھی ہمیں بہت کام کرنا ہے، بہت سفر طے کرنا ہے۔ بوجھ بہت زیادہ ہے، چیلنجز بہت زیادہ ہیں لیکن ہم صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکتے ہیں اور اسی کے سامنے جھکیں گے، اور ہم ایک باوقار وطن کے لیے اپنی آرزوؤں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے بوجھ کو کم کرنا ریاست کے لیے اولین ترجیح ہے۔
السیسی نے کہا کہ میں اپنے ان صالح شہداء کی روحوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پاکیزہ خون سے اس قوم کی مٹی کو سیراب کیا، اس قوم کے لیے فخر و وقار کا سامان پیدا کیا۔میں ہر اس ماں، باپ، بیوی اور بچے کی پیشانی چومتا ہوں جس نے اپنے پیارے کو کھو دیا، تاکہ یہ قوم سر اٹھا کر زندہ رہے۔
میں اپنی بہادر مسلح افواج، ہماری سرزمین اور عزت کے محافظوں، قوم کی ڈھال اور تلوار۔ اور سول پولیس کے وفادار ارکان کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، جو ملک کے اندرونی فرنٹ کی حفاظت کے لیے اپنا کردار جاری رکھے ہوئے ہیں، اور ان تمام ریاستی اداروں کو جو اس عظیم قوم کی خدمت کے لیے دن رات کام کرتے ہیں۔
السیسی نے کہا کہ یہ مصر ہے، یہ عظمتوں کی سرزمین ہے۔ یہ چیلنجوں کے سامنے کھڑا ہے۔ یہ وہ مصر ہے جو اپنے لوگوں کی مرضی سے بنا ہے اور اپنے بیٹوں کی وفاداری سے قائم ہے۔ میں آپ سب کی طرف سے یہ نعرہ لگاتا ہوں اور یہ عزم دہراتا ہوں۔ خدا کی قسم، مصر زندہ باد، مصر زندہ باد، مصر زندہ باد۔والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(واضح رہے کہ 30 جون 2013 کو مصر میں 1 کروڑ سے زیادہ لوگوں نےاُس وقت کے صدر محمد مرسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جس کے بعد 3 جولائی 2013 کو انھیں ان کے عہدے سے معزول کردیا گیا تھا۔ آج اس دن کو "June 30 Revolution” کے نام سے منایا جا رہا ہے۔مصر میں یہ دن قومی تعطیل بنادیا گیا ہے۔آج مصر کے موجودہ صدر جنرل عبد الفتاح السیسی کا مذکورہ بالا خطاب اسی مناسبت تھا)