برسلز / بیجنگ:چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتی نمائندوں کو ایک غیرمعمولی اور غیررسمی تبادلہ خیال کے دوران آگاہ کیا ہے کہ بیجنگ روس کی یوکرین جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کے بعد امریکا کی تمام تر توجہ چین پر مرکوز ہو جائے گی۔
یہ انکشاف ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب چین مسلسل دنیا کے سامنے یوکرین تنازع میں غیر جانبداری کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔ تاہم امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے ایک باخبر سفارتی ذریعے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ وانگ یی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف، کاجا کالاس کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات میں یہ اعتراف کیا۔
ذرائع کے مطابق گفتگو میں سائبر سیکیورٹی، تائیوان، نایاب معدنیات، تجارتی توازن اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال بھی زیر بحث آئی، مگر سب سے اہم بات چینی وزیر خارجہ کا وہ تبصرہ تھا جو بیجنگ کے حقیقی جغرافیائی مقاصد کو آشکار کرتا ہے۔
عہدیدار کے مطابق چین ممکنہ طور پر یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکا کی توجہ بٹی رہے اور وہ چین پر مکمل توجہ نہ دے پائے۔ یہ تبصرہ ناقدین کے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ چین کا غیر جانبدارانہ رویہ درحقیقت اس کے اسٹریٹجک مفادات کی پردہ پوشی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بعد ازاں رسمی مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ چین اس تنازع کا فریق نہیں اور وہ امن، مذاکرات اور جنگ بندی کا حامی ہے، مگر عالمی سطح پر چین کے دوغلے کردار پر سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب زمینی حقائق کچھ اور کہانی بیان کرتے ہیں۔ یوکرین کے نائب وزیر خارجہ اندریئی سبیہا نے حالیہ روسی حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر جاری کیں جن میں روسی ڈرون کے ملبے پر 20 جون، چین میں تیار کردہ لکھا ہوا واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ چینی کمپنیاں روس کو ڈرون پارٹس اور میزائل ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہیں۔
ان حملوں میں ایک چینی قونصل خانے کی عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا، جس پر سبیہا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ اس جنگ کا بہترین استعارہ ہے کہ پیوٹن اپنی دہشت پھیلانے میں چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے شراکت داروں کو کس طرح شامل کر رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کے درمیان دفاعی تعاون نہ صرف یوکرین بلکہ مشرق وسطیٰ، یورپ اور انڈو پیسفک خطے کی سلامتی کو باہم مربوط خطرے میں تبدیل کر رہا ہے۔