لندن :اکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی طویل قید اور ان کی بگڑتی ہوئی حالت پر ان کے بیٹے قاسم خان نے ایک بار پھر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
قاسم خان نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹویٹر) پر جاری اپنے جذباتی پیغام میں کہا کہ میرے والد اب 700 دنوں سے قید تنہائی میں ہیں، نہ وکیلوں سے ملنے دیا جا رہا ہے، نہ ہی خاندان سے، یہاں تک کہ ان کے ذاتی ڈاکٹر تک کو جیل میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
قاسم خان نے اس صورتحال کو ایک منظم ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کی کمی نہیں، بلکہ ایک منظم کوشش ہے کہ ایک ایسے شخص کو تنہا اور کمزور کر دیا جائے جس نے ہمیشہ قانون، جمہوریت، اور پاکستان کے لیے آواز بلند کی
یہ پہلا موقع نہیں کہ عمران خان کے بیٹے نے عوامی طور پر اپنے والد کے لیے آواز اٹھائی ہو۔ دو ماہ قبل، قاسم خان اور ان کے بھائی سلیمان خان نے ایک انٹرویو میں اپنے والد کی رہائی کے لیے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی تھی۔
انہوں نے عمران خان کی قید کو "غیر انسانی” قرار دیتے ہوئے کہا تھا,ہم چاہتے ہیں کہ دنیا دیکھے کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے، اور اس پر فوری ایکشن لے۔ ٹرمپ سے بہتر کون توجہ حاصل کر سکتا ہے؟
قاسم خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی صرف ایک شخص کی آزادی کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کا سوال ہے۔
قاسم خان نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ان کے والد ایک رہنما سے بڑھ کر قوم کی امیدوں کا استعارہ ہیں۔ ان کا اصرار تھا کہ عمران خان کو الگ تھلگ رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس پر خاموش رہنا پوری دنیا کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس قید کو صرف ایک قانونی مقدمہ نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک سیاسی قیدی کی آزادی کی جدوجہد کے طور پر دیکھیں۔
عمران خان اگست 2023 سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ ان پر 190 ملین پاؤنڈ کرپشن اسکینڈل، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں، جن کا مقصد عمران خان کو انتخابات سے دور رکھنا اور سیاسی منظرنامے سے بے دخل کرنا ہے۔