امریکہ کے ہوائی سفر کے مسافروں کے لیے ایک بڑی سہولت کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت اب سکیورٹی چیکنگ کے دوران جوتے اتارنے کی لازمی شرط ختم کر دی گئی ہے۔
امریکی محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی) نے اس نئی پالیسی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ اقدام ایک جدید ٹیکنالوجی پر مبنی پائلٹ پروگرام کے تحت کیا گیا ہے، جس کا مقصد فضائی سفر کو زیادہ محفوظ، آسان اور مسافروں کے لیے سہل بنانا ہے۔
امریکی وزیر داخلہ کرسٹی نوئم کے مطابق، نئی اسکیننگ مشینوں کی مدد سے اب جوتے پہنے ہوئے مسافروں کی جانچ پڑتال ممکن ہو گی۔
اس پالیسی کا اطلاق ملک بھر کے ایئرپورٹس پر کیا جائے گا، تاہم یہ احتیاطی شرط بدستور برقرار رہے گی کہ اگر سکیورٹی افسران کو ضرورت محسوس ہوئی تو بعض افراد سے جوتے اتارنے کا کہا جا سکتا ہے۔
یہ سہولت ان تمام افراد کے لیے خوش آئند ہے جنہیں سکیورٹی چیکنگ کے دوران جوتے اتارنا پریشان کن لگتا تھا۔ واضح رہے کہ امریکہ میں سکیورٹی سختی کے تحت جوتے اتارنے کی شرط پہلی بار 2006 میں نافذ کی گئی تھی، جس کی بنیاد 2001 میں پیش آنے والا ایک واقعہ تھا۔
اُس وقت ایک شخص نے اپنے جوتے میں دھماکہ خیز مواد چھپا کر طیارہ تباہ کرنے کی کوشش کی تھی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔ اس واقعے کے بعد 12 سے 75 سال کی عمر کے تمام مسافروں کے لیے جوتے اتارنا لازم قرار دیا گیا اور ان کے جوتے خصوصی اسکینرز کے ذریعے چیک کیے جاتے رہے۔
نائن الیون کے دہشتگرد حملوں کے بعد، امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ملک میں ٹرانسپورٹ سکیورٹی ایجنسی (TSA) کے قیام کا قانون منظور کیا تھا۔ تب سے لے کر اب تک، ٹی ایس اے نے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی کو مزید مؤثر اور سخت بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں چہرے کی شناخت پر مبنی اسکینرز اور ‘ریئل آئی ڈی’ پروگرام شامل ہیں۔ تاہم ان سکیورٹی مراحل کو اکثر مسافروں نے وقت طلب اور تکلیف دہ قرار دیا۔
حالیہ تبدیلی کی ایک اور دلچسپ کہانی بھی ہے۔ اپریل کے مہینے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری، سین ڈفی، نے سوشل میڈیا پر عوام سے رائے مانگی تھی کہ ہوائی سفر کو مزید آسان کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کی کہ ٹی ایس اے کے حوالے سے سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں، اور اس سلسلے میں انہوں نے وزیر داخلہ کرسٹی نوئم سے بات کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے 2020 میں ڈیوڈ پیکوسک کو ٹرانسپورٹ سکیورٹی ایجنسی کا سربراہ مقرر کیا تھا، تاہم رواں سال جنوری میں انہیں بغیر کوئی واضح وجہ بتائے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی جگہ اب تک کسی کو باقاعدہ طور پر تعینات نہیں کیا گیا، اور ٹی ایس اے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ عہدہ فی الحال خالی ہے۔