واشنگٹن : امریکی سیاست میں اسرائیل کو دی جانے والی مالی امداد پر شدید اختلافات کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ کانگریس کی متنازع مگر اثرورسوخ رکھنے والی رکن مارجرے ٹیلر گرین نے اسرائیل کو دی جانے والی اضافی 500 ملین ڈالر کی امداد روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل پہلے ہی ہر سال امریکا سے 3.4 ارب ڈالر حاصل کر رہا ہے، جو ایک ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے مزید مالی مدد کا محتاج نہیں ہے۔
مارجرے ٹیلر گرین نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ دفاعی بجٹ میں ترامیم پیش کریں گی تاکہ اسرائیل کو دی جانے والی اضافی مالی امداد ختم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے کا حساب ہونا چاہیے، خاص طور پر جب امریکی معیشت اندرونی طور پر مہنگائی، قرض اور دیگر بحرانوں سے دوچار ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے واشنگٹن میں اپنی سیاسی و عسکری مصروفیات کے دوران امریکی سینیٹ اور محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی تازہ صورتحال، ایران کی جوہری سرگرمیاں، اور غزہ میں جاری انسانی بحران پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
نیتن یاہو کی ملاقات میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے ارکان شریک تھے، جن میں جان تھون اور چک شومر جیسے سینیٹ کے سرکردہ رہنما بھی شامل تھے۔
نیتن یاہو نے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کے ساتھ پینٹاگون کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی شراکت داری کی طاقت پوری دنیا نے محسوس کی ہے جیسے دو شیروں کی دھاڑہو۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی میدان میں مضبوط ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں مشترکہ مفادات کے تحفظ میں بھی متفق ہیں، خاص طور پر ایران کی بڑھتی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے۔
نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا میں بعض حلقے اسرائیل کی جنگی حکمت عملی اور مسلسل مالی امداد پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ خاص طور پر غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث اسرائیل کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔