کیتھولک فرقے کے بزرگ ترین اور معتبر رہنما پوپ لیو نے اتوار کے روز غزہ میں جاری جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا یہ مطالبہ غزہ میں مسیحی برادری کے معروف "ہولی فیملی گرجا گھر” پر اسرائیلی فوج کے حالیہ حملے کے بعد سامنے آیا، جس میں پادری سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس بمباری نے نہ صرف غزہ کی مذہبی برادری کو متاثر کیا بلکہ پورے دنیا کے امن پسند افراد کو ہلا کر رکھ دیا۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حملوں نے پورے علاقے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ گزشتہ بائیس ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 58,700 سے زائد فلسطینی مسلمان ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔ غزہ کا شمار دنیا کے ان بدترین مقامات میں ہوتا ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور روز بروز درجنوں فلسطینیوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
پوپ لیو نے اس سانحے کے بعد دعائیہ تقریب کے دوران غزہ میں ہولی فیملی گرجا گھر پر بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کے نام پڑھ کر ان کے لیے دعائیں کیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
پوپ نے عالمی سطح پر یہ زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو دی جانے والی اجتماعی سزا کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائے اور جبری نقل مکانی کو ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنا کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں ہے۔
پوپ لیو کی یہ اپیل ایک عالمی پیغام ہے کہ عالمی طاقتیں غزہ میں ہونے والی جنگ کی نوعیت کو سمجھیں اور فوری طور پر مداخلت کرکے اس بحران کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں معصوم افراد کی جانوں کا ضیاع اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ انسانیت کو بحران کے اس دور میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ضروری ہے۔