جنوب مغربی جرمنی کے ایک پرامن قصبے "بومتے” میں ایک افسوس ناک حادثہ پیش آیا۔ ایک گاڑی اچانک قابو سے باہر ہوکر غیر معمولی انداز میں ایک رہائشی عمارت کی پہلی منزل سے جا ٹکرائی۔ حادثہ اس قدر غیرمعمولی تھا کہ نہ صرف رہائشی افراد بلکہ امدادی ادارے بھی ابتدائی طور پر پریشان کن صورتِ حال سے دوچار ہوگئے۔
واقعے کی تفصیلات کے مطابق، گاڑی اپنے راستے سے ہٹ کر سب سے پہلے ایک فارم میں کھڑی دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی، جس کے بعد اس نے دیوار کو توڑتے ہوئے نزدیکی مکان کے باغیچے میں خطرناک انداز میں چھلانگ لگائی۔ باغیچے کا فرش زمین سے تقریباً ڈیڑھ میٹر نیچے تھا، اور یہیں ایک سات سالہ بچہ تفریح کے لیے ٹرومپولین (چھلانگ لگانے والا تختہ) پر کھیل رہا تھا۔ بدقسمتی سے گاڑی نے ٹرومپولین کو کچلتے ہوئے بچے کو شدید زخمی کر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، گاڑی تیزی کے ساتھ فضا میں بلند ہوئی اور قریبی کھلیان کی چھت سے جا ٹکرائی جو زمین سے تقریباً تین میٹر بلند تھی۔ پولیس کا ماننا ہے کہ زمین کی ناہمواری کے باعث گاڑی کو "لانچنگ پیڈ” جیسا زاویہ ملا، جس نے اسے ہوائی جھٹکے میں اوپر اچھال دیا۔
پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ گاڑی میں مجموعی طور پر پانچ افراد سوار تھے جن میں تین نوعمر بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں 11 سے 13 سال کے درمیان تھیں۔ اس کے علاوہ گاڑی میں ایک 43 سالہ خاتون بھی موجود تھیں۔ تمام افراد کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئیں، تاہم زیادہ تر معمولی زخمی ہوئے۔ ڈرائیور کو بھی معمولی زخم آئے، جبکہ سات سالہ بچہ شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ادارے بڑی تیزی سے متحرک ہوئے۔ جائے وقوعہ پر 52 فائر بریگیڈ کے رضاکار، 12 سول ڈیفنس (THW) اہلکار، 12 ایمبولینس گاڑیاں اور ایک ایمرجنسی ڈاکٹر روانہ کیے گئے جنہوں نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ اس پیچیدہ صورتحال میں گاڑی کو مکان کی چھت سے نیچے اتارنے کے لیے ایک مخصوص کرین منگوائی گئی اور گاڑی کو ضبط کر کے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا۔
تحقیقات کا عمل رات بھر جاری رہا اور شواہد اکٹھے کرنے کا سلسلہ صبح 4 بجے تک جاری رہا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی ہر زاویے سے جانچ کی جا رہی ہے تاکہ حادثے کی اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے — آیا یہ تیز رفتاری کا نتیجہ تھا، ڈرائیور کی غفلت یا کوئی تکنیکی خرابی۔