ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ ایک اہم تجارتی معاہدہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک تیل کے ذخائر کے بارے میں مشترکہ کام کریں گے۔ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس معاہدے کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تیل کی تجارت کو نئی سمت دی جائے گی، اور ان کے درمیان شراکت داری کا آغاز ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے تانبے کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس سے پاکستان اور امریکا کے تجارتی تعلقات میں مزید اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔ اس اقدام سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکا اپنے تجارتی مفادات کے حوالے سے مزید سخت پالیسیوں کو اپنانا چاہتا ہے، اور پاکستان جیسے اہم ملکوں کے ساتھ اپنی اقتصادی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک دن پاکستان کے لیے تیل بھارت کو بیچنے کے امکانات پیدا کر سکتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات میں مزید وسعت آ سکتی ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کا دھیان عالمی سطح پر تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر مرکوز ہے، اور اس سلسلے میں انہوں نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی، ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان بھی کیا ہے، جس سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ آ سکتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد امریکا کی تجارتی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا ہے اور دیگر ممالک کو امریکہ کے مفادات کو ترجیح دینے کی ترغیب دینا ہے۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ایک نیا اقتصادی باب کھول سکتا ہے اور پاکستان کو عالمی تجارتی منظرنامے میں اہم مقام دے سکتا ہے۔ ان تمام فیصلوں کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی تعلقات میں نمایاں تبدیلیاں آنے کا امکان ہے۔