یورپ اور مغرب میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی مہم میں زبردست پیش رفت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ برطانیہ اور فرانس کے بعد اب تین مزید یورپی ممالک پرتگال، جرمنی، اور مالٹا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، جبکہ کینیڈا نے بھی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں ستمبر میں مشروط طور پر حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
پرتگال کے وزیرِ خارجہ پاولو رینگل نے واضح الفاظ میں کہا کہ ان کا ملک آئندہ ماہ کے آغاز میں فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرتگال ایک خودمختار ملک ہے، ہماری پالیسی کسی دوسرے ملک سے وابستہ نہیں۔ ہم مغربی ایشیا کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اسی طرح جرمن وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت نہ ہوئی تو جرمنی کو بھی فلسطین کو تسلیم کرنے پر غور کرنا پڑے گا۔ یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یورپی طاقتیں اب اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب کینیڈا نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے، جس پر واشنگٹن سے فوری ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس فیصلے کو "قبل از وقت” قرار دیا لیکن حتمی فیصلے کو مذاکرات کے ساتھ مشروط کر دیا۔
گزشتہ روز فرانس اور 14 دیگر یورپی ممالک نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں نیو یارک کال پر دستخط کیے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کو اب خاموش نہیں رہنا چاہیے، فلسطینیوں کا ریاستی حق تسلیم کیا جانا ضروری ہے فلسطین کو ریاستی درجہ ملنے کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ روشن ہو چکے ہیں۔ عالمی سفارتی فضا میں یہ ایک بڑا موڑ تصور کیا جا رہا ہے۔