امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی تجارتی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا سے درآمدات پر 25 فیصد بھاری ٹیرف نافذ کیا جا رہا ہے، جس کے پیچھے نئی دہلی کے روسی اسلحہ اور تیل کی خریداری جیسے اقدامات کو بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
واشنگٹن کے ایک سینئر عہدیدار نےدارنیوز کوبتایا کہ انڈیا کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، مگر یہ راتوں رات حل ہونے والا مسئلہ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی مارکیٹ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے اب بھی محدود ہے اور جغرافیائی و سیاسی مسائل معاملات کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب، جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان پر سب سے کم، یعنی 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے، جسے اسلام آباد سفارتی فتح قرار دے رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
پاکستان نے اس کے جواب میں آن لائن درآمدی اشیاء پر عائد 5 فیصد ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس‘ ختم کر دیا ہے، جسے امریکہ کے لیے خیر سگالی کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت کو اس فیصلے سے نئی زندگی ملنے کی امید ہے۔ امریکہ، جو پاکستان کی برآمدات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اب سستے داموں پاکستانی مصنوعات خرید سکے گا۔ اس کا براہ راست مقابلہ انڈیا، بنگلہ دیش اور ویتنام سے ہے، جن پر بھاری ٹیرف عائد کر دیے گئے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی تجارتی شراکت داروں کے لیے مختلف درجہ بندی متعارف کرائی ہے،جنوب مشرقی ایشیا کے کچھ ممالک جیسے لاؤس اور میانمار پر 40 فیصد تک محصولات عائد کیے گئے ہیں، جبکہ ویتنام، انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے ممالک کو 19-20 فیصد کے درمیانی درجے میں رکھا گیا ہے۔
روس پر دباؤ، یوکرین کی جنگ ختم کرو یا سزا کے لیے تیار ہو جاؤ،تجارتی محاذ کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ نے سفارتی محاذ پر بھی بڑا قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو 10 دن کی مہلت دی ہے کہ وہ یوکرین جنگ ختم کریں، ورنہ انہیں "غیر متعینہ سزا” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم ٹیرف لگانے جا رہے ہیں، مگر مجھے نہیں معلوم کہ اس کا اثر روس پر پڑے گا یا نہیں کیونکہ وہ جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ کا یہ فیصلہ محض ایک معاشی حکمت عملی نہیں، بلکہ ایک جامع سیاسی پیغام بھی ہے۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان کو نواز کر، انڈیا کو دباؤ میں لا کر اور روس کو الٹی میٹم دے کر امریکہ نے عالمی پالیسی میں اپنی پوزیشن ازسرنو متعین کرنے کی کوشش کی ہے۔