امریکی صدر نے غزہ کی صورتحال کو "تشویشناک اور خوفناک” قرار دیتے ہوئے شہری نقصان میں بڑھتی ہوئی شدت کو بے رحمانہ تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ امدادی رقوم تو فراہم کی جا رہی ہیں مگر نتائج مایوس کن ہیں۔
صدر نے واضح کیا کہ امریکی امداد سے 60 ملین ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں، لیکن حماس کی جانب سے سلوک اور تقسیم کے عمل میں رکاوٹوں کی وجہ سے ضروری وسائل عوام تک نہیں پہنچ پا رہے۔
سٹیو وٹکوف اور مائیک ہکابی کا غزہ کا دورہ امدادی مقامات کی فوری جانچ کے لیے کیا جا رہا ہے، جس سے پتہ چلے گا کہ خوراک کیسے اور کن راستوں سے پہنچ رہی ہے۔ اس معلومات کی روشنی میں ایک مؤثر طریقہ کار تشکیل دیا جائے گا۔
امریکی وفد کی آمد سے قبل غزہ کے اہم علاقہ جات میں اسرائیلی فوج نے اضافی تحفظ کیلئے عسکری گاڑیوں اور ٹینکوں کی تعیناتی کی، تاکہ دورے کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بتایا کہ وفد نہ صرف امدادی مراکز کا دورہ کرے گا بلکہ متاثرین سے ملاقات کرکے ان کی آواز سنے گا، تاکہ خوراک کی تقسیم کے لیے ایک جامع اور شفاف منصوبہ بنا سکے۔
امریکی سفارتخانہ اور وفد نے اسرائیلی حکام کے ساتھ غزہ میں امدادی صورتحال اور تعاون پر مثبت ملاقاتیں کیں، جس سے امید ظاہر ہوتی ہے کہ آئندہ بہتر طریقے سے امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے وٹکوف اور ہکابی کی رپورٹ کے بعد عزم ظاہر کیا کہ امریکہ غزہ میں انسانی بحران کی شدت کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے ایک حتمی امدادی منصوبہ منظور کرے گا، تاکہ متاثرین کو ضروری وسائل مہیا کیے جا سکیں۔