موقر جریدے "دی اکانومسٹ” کے مطابق پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر شاید ہی اس سے زیادہ کی خواہش کر سکتے ہوں جتنا انھیں قدرت کی طرف سے نوازا گیا ہے۔
تقریباً دو سال سے، وہ پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال کی وجہ سے تنقید کی زد میں تھے۔ملکی قرضوں اور علیحدگی پسند باغیوں کے تشدد سے دوچار تھے، ملک کو جغرافیائی سیاست میں پسپائی کا سامنا تھا۔
ان تمام مشکلات پر قابو پاتے ہوئے،انھوں نے امریکہ کے قریب سمجھے جانے والے پاکستان کے سخت حریف بھارت کا مقابلہ بھی کیا۔ اور پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق یہ جنگ پاکستانی فوج نے بغیر کسی بیرونی مدد کے خود تنہا لڑی ۔
ان سب باتوں اور حقیقتوں کے باوجود فیلڈ مارشل 18 جون کو وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک فاتح کی حیثیت سے ایک نجی لنچ سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
پاکستان کے بھارت کے ساتھ مختصر تنازع کے ٹھیک ایک ماہ بعد، جولائی کے آخر میں، بھارت کو مزید ایک دھچکا لگا۔ صدر ٹرمپ نے اسے "مردہ معیشت” قرار دیا اور پاکستان کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف لگا دیا۔
امریکہ میں مقیم سابق پاکستانی سفیر نے دی اکانومسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ : "مؤقر برطانوی جریدے ‘دی اکنامسٹ’ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر ڈونلد ٹرمپ سے قےیب تر ہو رہے ہیں اور مُلک میں طاقت پر پر اپنی گرفت بھی بڑھا رہے ہیں”۔
جریدے کے مطابق، فیلڈ مارشل کی 18 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی نجی ملاقات جنوبی ایشیا میں ایک نئے سفارتی باب کا آغاز تھی۔ اسی ملاقات نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نئی اُڑان بخشی۔
دی اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدوں، اسلحے کی فراہمی اور انسدادِ دہشتگردی کے تعاون کی بحالی پر کام کر رہا ہے، جو خطے میں امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا مظہر ہے۔
مضمون کے مطابق، امریکی دفاعی حلقے پاکستان کی داعش کے خلاف کارروائیوں کا اعتراف کر چکے ہیں اور پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ وژن آلات فراہم کرنے پر غور جاری ہے۔
دی اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی حکمتِ عملی نے پاکستان کو چین، خلیجی ریاستوں اور امریکا کے ساتھ متوازن تعلقات کی راہ پر گامزن کیا ہے۔
ان کے بھارت کے ساتھ سخت مؤقف کے بعد ان کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی پالیسی ساز اب بھارت کی تخریبی سرگرمیوں اور داخلی دباؤ کا ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں۔
فیلڈ مارشل کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں سرمایہ کار، ٹیکنالوجی کمپنیز اور عالمی سفارت کار براہ راست ان سے رابطے میں ہیں۔ خاص طور پر امریکا کے کرپٹو اور مائننگ سیکٹرز کے سرمایہ کار پاکستان میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
دی اکانومسٹ کا یہ مضمون اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اب خطے کا فعال پالیسی ساز اور اسٹرٹیجک پلیئر بن چکا ہے اور اس نئی شناخت کے معمار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ہیں۔