امریکی حکومت نے ایک نیا اور سخت ویزہ پالیسی پروگرام متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے جو 20 اگست سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر تقریباً ایک سال تک جاری رہے گا۔
اس پائلٹ پروگرام کے تحت امریکا آنے والے کچھ سیاحتی اور کاروباری ویزا درخواست گزاروں سے 5000 سے 15000 امریکی ڈالر تک کا سیکیورٹی بانڈ جمع کروایا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد ان غیر ملکیوں کو روکنا ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی امریکہ میں قیام پذیر رہتے ہیں۔
یہ بانڈ سسٹم خاص طور پر ان ممالک سے آنے والے افراد پر لاگو کیا جائے گا جن کے شہریوں میں ویزا ختم ہونے کے بعد امریکا میں رک جانے کی شرح زیادہ ہے، یا جہاں سے متعلقہ حفاظتی اور سکیورٹی جانچ پڑتال کے بارے میں امریکی حکام کو مکمل اعتماد حاصل نہیں۔
اگرچہ قونصلر افسران کو مکمل اختیار ہوگا کہ وہ بانڈ کی رقم کی مقدار طے کریں، لیکن توقع ہے کہ زیادہ تر کیسز میں کم از کم 10 ہزار ڈالر کی رقم مقرر کی جائے گی۔
حکام کے مطابق اگر کوئی مسافر ویزا کی شرائط کے مطابق امریکا میں رہ کر طے شدہ وقت پر ملک سے روانہ ہو جاتا ہے تو اسے اس کی جمع شدہ رقم واپس کر دی جائے گی۔ اس پالیسی کا بنیادی مقصد قانون کے دائرے میں رہنے والے مسافروں کی حوصلہ افزائی اور امیگریشن قوانین کی سختی سے پاسداری کو یقینی بنانا ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وسیع تر امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ غیر قانونی ہجرت پر قابو پانے کو اپنی صدارت کا ایک بڑا مقصد قرار دے چکے ہیں۔ ان کی حکومت نے جون میں ایک بڑا ٹریول بین بھی جاری کیا تھا جس کے تحت 19 ممالک کے شہریوں پر مکمل یا جزوی پابندیاں عائد کی گئیں، اور ان کا امریکا میں داخلہ قومی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر محدود کر دیا گیا۔
یہ نیا بانڈ پروگرام ماضی کی ایک پالیسی کی بازگشت ہے جس کا آغاز نومبر 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں ہوا تھا، لیکن اس وقت عالمی وبا COVID-19 کی وجہ سے بین الاقوامی سفر میں کمی کے باعث اسے مکمل طور پر نافذ نہیں کیا جا سکا تھا۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق فی الحال یہ اندازہ لگانا ممکن نہیں کہ کتنے افراد اس پالیسی سے متاثر ہوں گے، تاہم ان ممالک کے شہری زیادہ نشانے پر ہوں گے جہاں ویزا اوور اسٹے کی شرح زیادہ ہے، جیسے کہ چاڈ، اریٹیریا، ہیٹی، میانمار اور یمن۔ یہ وہ ممالک بھی ہیں جو ٹرمپ کے سفری پابندی والے فہرست میں شامل ہیں۔
اس پالیسی کے اثرات پہلے ہی دیکھنے کو مل رہے ہیں، کیونکہ امریکا آنے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ ٹرانس اٹلانٹک ہوائی سفر کے کرایے مئی میں وبا سے پہلے والے دور کی سطح پر آ گئے جبکہ کینیڈا اور میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے مسافروں کی تعداد میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
