اٹلی کی حکومت ایک عرصے سے زیرِ غور ایک عظیم الشان منصوبے کو حتمی منظوری دینے جا رہی ہے، جس کے تحت جزیرہ سسلی کو ملک کے باقی حصے سے جوڑنے کے لیے دنیا کا سب سے طویل معلق پُل تعمیر کیا جائے گا۔ یہ پُل، جس کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 13.5 ارب یورو (یعنی 15.6 ارب امریکی ڈالر) لگایا گیا ہے، بدھ کے روز حکومتی وزارتی کمیٹی کی منظوری حاصل کرے گا۔
یہ معلق پُل "اسٹریٹ آف میسینا” پر تعمیر کیا جائے گا اور توقع ہے کہ یہ 2032 تک مکمل ہو جائے گا۔ اس پُل کی مرکزی معلق لمبائی 3.3 کلومیٹر (تقریباً 2.05 میل) ہوگی، جو عالمی ریکارڈ قائم کرے گی۔ یہ پُل دو دیوقامت ستونوں کے درمیان معلق ہوگا، جن کی اونچائی تقریباً 400 میٹر (1,300 فٹ) ہوگی۔ اس ڈیزائن میں درمیانی حصے میں دو ریلوے لائنیں ہوں گی اور دونوں اطراف تین تین لینز پر مشتمل سڑکیں ہوں گی، تاکہ گاڑیوں اور ٹرینوں دونوں کی آمدورفت ممکن ہو سکے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر برائے انفراسٹرکچر میٹیو سالوینی نے اس منصوبے کو "تاریخ کا ایک نیا باب” قرار دیا ہے۔ ان کے بقول یہ منصوبہ صرف ایک پُل نہیں بلکہ جنوبی اٹلی کی دو پسماندہ ریاستوں — سسلی اور کیلابریا — میں اقتصادی بہتری اور روزگار کے وسیع مواقع کا ذریعہ بنے گا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے سے ہزاروں نہیں بلکہ "دسیوں ہزار” روزگار پیدا ہوں گے۔
اس پراجیکٹ کو انجینیئرنگ کے شعبے میں بھی ایک نئی جہت قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ پُل ایسے ڈیزائن پر بنایا جا رہا ہے کہ شدید ہواؤں اور زلزلوں کا مقابلہ کر سکے۔ اس کا خصوصی طور پر خیال رکھا گیا ہے کیونکہ یہ علاقہ دو بڑی زمینی پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے اور قدرتی آفات کا خدشہ موجود رہتا ہے۔
تاہم، جہاں ایک طرف حکومتی نمائندے اس منصوبے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں، وہیں دوسری طرف کچھ مقامی افراد اور ماحولیاتی کارکن اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی رقم کسی اور عوامی مفاد کے منصوبے پر خرچ کی جا سکتی تھی، اور یہ کہ پُل کی تعمیر سے مقامی ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
اس کے علاوہ کچھ ناقدین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ پُل حقیقت کا روپ نہیں دھار پائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اٹلی میں کئی بڑے منصوبے بڑے دعووں کے ساتھ شروع کیے گئے، ان پر فنڈز بھی لگے، لیکن وہ آخرکار نامکمل چھوڑ دیے گئے۔ یہ منصوبہ بھی شاید اسی طرح کا ایک خواب بن کر رہ جائے۔
اس بار اٹلی کی حکومت اس منصوبے کو "دفاعی اخراجات” کے زمرے میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ بجٹ میں اسے شامل کرنا آسان ہو۔ اٹلی، دیگر نیٹو اتحادی ممالک کے ساتھ، امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے پر اپنے دفاعی بجٹ کو مجموعی ملکی پیداوار کے پانچ فیصد تک لے جانے پر راضی ہو چکا ہے۔ اس بجٹ کا ایک اعشاریہ پانچ فیصد ایسے منصوبوں پر خرچ کیا جا سکتا ہے جو انفراسٹرکچر یا سائبر سیکیورٹی سے متعلق ہوں۔ حکومت کو امید ہے کہ میسینا پُل ان شرائط پر پورا اترے گا، خاص طور پر اس وجہ سے کہ سسلی میں نیٹو کا فوجی اڈہ بھی موجود ہے۔
یہ منصوبہ سب سے پہلے 2006 میں “یورولنک” نامی کنسورشیم کو دیا گیا تھا، جس کی قیادت اطالوی کمپنی "وی بلڈ” کر رہی تھی۔ تاہم، یوروزون مالیاتی بحران کے باعث یہ منصوبہ روک دیا گیا۔ اب ایک بار پھر یہی کنسورشیم اس منصوبے کا مرکزی ٹھیکیدار مقرر کیا گیا ہے۔
