تہران:ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن میجر جنرل امیر حیات مقدم نےتہران کی دفاعی صلاحیتوں پر ایک ایسا بیان دےدیا ہےجس نےعالمی حلقوں میں تشویش کی لہردوڑا دی ہے۔ان کا کہنا ہےکہ ایران اب سمندر سے بھی امریکہ کومیزائلوں سے نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کرچکا ہے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ اگلا ایرانی میزائل واشنگٹن یا نیویارک تک جا پہنچے۔
ایرانی ویب سائٹ "مرصد ایران” کے مطابق،حیات مقدم نے انکشاف کیا کہ پاسدارانِ انقلاب کی فضائیہ پچھلے 20 برسوں سے بحری جہازوں اور بحری یونٹس سے میزائل لانچ کرنے کی مکمل صلاحیت پر کام کر رہی ہے تاکہ ایران 10,000 کلومیٹر کے فاصلے سے امریکی ساحلوں کے قریب پہنچ کر اس کے اہم شہروں کو نشانہ بنا سکے۔
جنرل حیات مقدم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپ کے مشرقی و مغربی علاقے اب ایرانی میزائلوں کی براہِ راست رینج میں آ چکے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایران کی دفاعی پیش رفتوں نے نہ صرف مشرق وسطیٰ میں بلکہ عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو ہلا کررکھ دیا ہے۔
یہ بیانات یورپی ٹرائیکا (برطانیہ، فرانس، جرمنی) کی جانب سے اقوامِ متحدہ کو بھیجے گئے اس خط کےجواب میں سامنے آئےہیں جس میں تہران پر زوردیا گیا تھا کہ وہ اگست 2025 سے پہلے جوہری مذاکرات کی میز پر واپس آئے، ورنہ "ٹرگر میکانزم” کو فعال کر کے پرانے عالمی پابندیاں دوبارہ لاگو کی جا سکتی ہیں۔
تاہم ایرانی رہنما کا کہنا تھا کہ اس میکانزم کی کوئی وقعت نہیں، کیونکہ ایران پہلے ہی زیادہ تر عالمی پابندیوں کا سامنا کررہا ہے اور ان پر مزید پابندیاں عائد ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
جنرل حیات مقدم نے مزید کہا کہ اب ایران امریکہ یا اسرائیل کے ساتھ جنگ کے امکان سے خوفزدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران نے تل ابیب اور حیفا جیسے اسرائیلی شہروں پر میزائل حملے کیے جو کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا۔ ان حملوں نے خطے میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی نئی جنگ سے نہیں ڈرتا، اور اس کے میزائل سسٹمز یورپ اور امریکہ میں اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹیرین نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ٹرائیکا کی طرف سے پیش کردہ محدود توسیع اور پابندیوں کی ممکنہ واپسی قرارداد 2231 کے تحت قانونی پیچیدگیوں میں الجھی ہوئی ہے۔ ان کے بقول، ایران کو باب 7 میں دوبارہ لانا ایک قانونی چیلنج ہوگا، کیونکہ زیادہ تر پابندیاں پہلے ہی عائد کی جا چکی ہیں۔