نیویارک/دوحہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنوبی کوریا کی صدارت نے اعلان کیا ہے کہ قطر میں اسرائیلی فضائی حملوں پر تبادلہ خیال کے لیے بلایا گیا ہنگامی اجلاس، جو بدھ کو ہونا تھا، اب جمعرات کو منعقد ہوگا۔ اجلاس کو ملتوی کرنے کی بنیادی وجہ قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کی شرکت یقینی بنانا بتائی گئی ہے، تاہم یہ اب تک واضح نہیں کہ وہ ذاتی طور پر شریک ہوں گے یا ویڈیو لنک کے ذریعے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسرائیل کی کارروائی کو قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ تمام فریقوں کو تباہی نہیں بلکہ پائیدار امن کے لیے کام کرنا چاہیے۔
یورپی یونین نے بھی دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کو قطر کی علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالس کے ترجمان نے پلیٹ فارم ایکس (X) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہاہم قطر کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، جو یورپی یونین کے اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔
یورپی یونین نے خبردار کیا کہ ایسے حملے خطے میں مزید تشدد کو ہوا دیں گے، جس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
دوحہ میں منگل کے روز کتارا محلے کو ہلا دینے والے دھماکے اس وقت ہوئے جب حماس کا وفد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کی تجویز پر غور کر رہا تھا۔
اسرائیلی کارروائی میں پانچ فلسطینی شہید ہوئے، جن میں حماس قیادت کونسل کے رکن خلیل الحیہ کے بیٹے ھمام الحیہ، دفتر کے ڈائریکٹر جہاد لبد اور تین محافظ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک قطری سکیورٹی اہلکار بھی جاں بحق ہوگیا۔
یہ واقعہ نہ صرف قطر اور اسرائیل کے تعلقات بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کی سفارتی فضا پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، سلامتی کونسل کا مؤخر شدہ اجلاس اب خطے کے لیے ایک ’’ٹیسٹ کیس‘‘ بن چکا ہے کہ آیا عالمی برادری قطر پر حملے کے معاملے میں متحدہ ردعمل دے سکتی ہے یا نہیں۔
