واشنگٹن/دوحہ: قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی آج امریکا کے دورے کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے جس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت، غزہ میں فوری سیز فائر اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قطری وزیراعظم کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحہ میں حماس رہنماؤں کے اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں حماس رہنما خلیل الحیا کے بیٹے سمیت چھ افراد شہید ہوئے۔ اس واقعے نے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھا دی بلکہ قطر کی ثالثی کی کوششوں پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
قطری وزیراعظم صدر ٹرمپ کے علاوہ نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف سے بھی ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں غزہ میں امن کے قیام، یرغمالیوں کی رہائی اور خطے کی سفارتی صورتحال پر تفصیلی گفتگو متوقع ہے۔
سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں قطر پر حملے کی متفقہ طور پر مذمت کی گئی، اگرچہ قرارداد میں اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ "اسرائیل نے دوحہ پر حملہ کر کے سفارتکاری کی توہین کی ہے اور غزہ میں امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔”
انہوں نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ قطر اپنی ثالثی کی کوششیں جاری رکھے گا اور خونریزی روکنے کے لیے انسانی و سفارتی کردار ادا کرتا رہے گا۔ قطری وزیراعظم نے زور دیا کہ قطر کا ثالثی کا کردار عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے، اور دوحہ امن کی راہ میں کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔
یہ ملاقات خطے میں جاری بحران کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکی ہے کیونکہ اس کے ذریعے غزہ میں امن قائم کرنے کے امکانات پر نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔
