نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اسرائیلی حکام پر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے اقدامات کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن کی سربراہ، ناوی پیلی (Navi Pillay) نے کہا کہ اسرائیلی فوج اور حکام نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے لیے نسل کشی کی پالیسی اپنائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی افواج نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں فضائی بمباری شروع کی، جس میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد، خاص طور پر خواتین، بچے اور بزرگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام بشمول وزیراعظم نیتن یاہو نے اس نسل کشی پر زور دیا اور اسے مکمل طور پر سپورٹ کیا۔
اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ اسرائیلی فورسز کی فضائی بمباری کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو مزید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید ہوئے۔
رپورٹ نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر جاری نسل کشی کو ایک منظم حکومتی پالیسی قرار دیا اور اس میں اسرائیلی صدر، وزیرِ دفاع اور وزیراعظم نیتن یاہو کے بیانات کو اس کارروائی کا جواز قرار دیا۔
اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹا اور توہین آمیز قرار دیا ہے اور کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی اس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
