ملانیا ٹرمپ، جو اپنی فیشن سینس اور منفرد انداز کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں، حالیہ دنوں ایک نئے رجحان کے باعث خاص توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ برطانیہ کے سرکاری دورے کے موقع پر انہوں نے ایک بار پھر ایسا ہیٹ پہن کر سب کو حیران کر دیا جو اتنا بڑا تھا کہ ان کا نصف چہرہ تقریباً پوشیدہ ہو گیا۔ سوشل میڈیا پر اس انداز نے طوفان برپا کر دیا، جہاں صارفین کے درمیان اس پر بحث چھڑ گئی کہ آخر سابق خاتونِ اول نے یہ انتخاب کیوں کیا۔ کسی نے کہا کہ یہ پراسرار تاثر پیدا کرنے کی کوشش ہے، تو کسی نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے آپ کو پسِ منظر میں رکھنے کے لیے یہ قدم اٹھا رہی ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے باڈی لینگویج کی ماہر جُوڈی جیمز کی رائے نقل کی جس میں انہوں نے کہا کہ ملانیا کا یہ فیصلہ دراصل ایک نفیس مگر پوشیدہ طرزِ عمل کا عکاس ہے۔ جُوڈی کے مطابق شاہی خاندان کی خواتین اکثر ہلکی اور چھوٹی ٹوپیاں پہنتی ہیں جنہیں تیز زاویے پر رکھ کر اپنے چہروں کو نمایاں کرتی ہیں، مگر ملانیا کا برعکس انداز یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ خود کو نمایاں کرنے کے بجائے ایک "خاموش حمایت” کا پیغام دینا چاہتی ہیں۔
جیمز نے مزید کہا کہ اگرچہ ان کی بدن بولی اس دورے میں پہلے سے زیادہ پراعتماد تھی، لیکن ساتھ ہی وہ ایک رازدارانہ فضا بھی قائم رکھنا چاہتی تھیں، جیسے یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ وہ موقع کی مرکزی شخصیت نہیں بلکہ اپنے شوہر کے ساتھ کھڑی ہیں۔
ملانیا نے اس موقع پر کرسچین ڈیور کا ڈیزائن کردہ گہرا سرمئی رنگ کا خوبصورت ملبوس پہنا جو گھٹنوں سے نیچے تک پھیلتا تھا۔ اس کے ساتھ انہوں نے بنفشی اون کی ایک بڑی کناروں والی ٹوپی سجائی تھی جس نے ان کی آنکھوں کو مکمل طور پر ڈھانپ لیا۔ ان کے سنہرے بال نفاست سے باندھے گئے تھے اور انہوں نے پورے دورے کے دوران یہ ہیٹ اپنے سر سے نہیں اتارا۔ ونڈسر کے باغات میں وہ اپنے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ، شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کے ہمراہ چلتی رہیں، اونچی ایڑیوں کے باوجود اپنے توازن کو عمدگی سے قائم رکھا۔ کنگ چارلس سوم اور ملکہ کمیلا سے ملاقات کے وقت بھی وہ اسی انداز میں نظر آئیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ملانیا ٹرمپ نے اپنے ہیٹ کے ذریعے بحث چھیڑ دی ہو۔ 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے دوران بھی انہوں نے ایک چوڑے کناروں والا نیوی کلر کا ہیٹ پہنا تھا جس کے بارے میں سوشل میڈیا پر مزاحیہ تبصرے ہوئے کہ یہ ٹوپی شاید اس لیے منتخب کی گئی تاکہ ٹرمپ اپنی اہلیہ کو بوسہ نہ دے سکیں۔ جب ٹرمپ جھک کر ملانیا کو بوسہ دینا چاہتے تو ہیٹ کی چوڑائی آڑے آ جاتی تھی۔ اس وقت بھی یہ فیشن اسٹیٹمنٹ عالمی سطح پر گفتگو کا موضوع بنا رہا تھا۔
ہیٹ کے مشہور ڈیزائنر ایرک جاویٹس نے بعد میں ABC News سے گفتگو میں وضاحت کی کہ ان کا مقصد کوئی تنازع پیدا کرنا نہیں تھا بلکہ ایک ایسا ڈیزائن تخلیق کرنا تھا جو "سادگی” اور "کلاسیک” انداز کی علامت ہو۔ جاویٹس نے کہا کہ یہ ہیٹ مکمل طور پر ہاتھ سے تیار کیا گیا اور صرف 8 فیصد مشین سے سلائی کی گئی، تاکہ اس میں دستکاری کی انفرادیت برقرار رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیشن انتخاب دراصل اس وقت کے پروٹوکول اور وقار کا حصہ تھا، جو ایک محتاط رویے اور باوقار اقدار کی نمائندگی کرتا ہے۔
ملانیا کے ہیٹ پر دنیا بھر کے میڈیا نے تجزیے کیے۔ کچھ نے کہا کہ یہ "خود کو چھپانے” کی علامت ہے، تو کچھ کے خیال میں یہ ایک "فیشن علامت” ہے جس سے وہ اپنی شخصیت کو ایک الگ انداز میں پیش کرنا چاہتی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے X (سابقہ ٹویٹر) پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ "ہیٹ اتنا بڑا ہے کہ ملانیا کا چہرہ بمشکل نظر آ رہا ہے”۔ ایک اور صارف نے طنزیہ لکھا: "سب کی نگاہیں ہیٹ کے کنارے پر ہیں، کسی کو ملانیا کی آنکھیں دکھائی نہیں دے رہیں۔”
یہ تمام مباحثے اور تبصرے ظاہر کرتے ہیں کہ ملانیا ٹرمپ صرف سابق خاتونِ اول ہی نہیں بلکہ ایک ایسی شخصیت بھی ہیں جن کا ہر فیشن انتخاب عالمی سطح پر گفتگو کا حصہ بن جاتا ہے۔ ان کا یہ انداز چاہے راز داری کی علامت ہو یا ایک فیشن سٹیٹمنٹ، اس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی شخصیت کو منفرد اور پُرکشش انداز میں پیش کرنے کی ماہر ہیں۔
