نیویارک:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکہ اور اسرائیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جون میں ایران پر حملے سفارت کاری کے اصولوں سے کھلی غداری تھے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایران نے کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ "ہمیں جوہری بم نہیں چاہیے، ہمارا دفاع اعتماد سازی اور امن کے ذریعے ہے، طاقت کے ذریعے نہیں۔” انہوں نے مغربی طاقتوں کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران عالمی معاہدوں کی پاسداری چاہتا ہے لیکن دھونس اور دھمکی کے ذریعے نہیں۔
ایرانی صدر نے اپنی تقریر میں غزہ میں جاری نسل کشی اور ایران پر اسرائیلی حملوں کو عالمی نظام کے لیے ایک سنگین دھچکا قرار دیا۔ ان کے مطابق، عالمی امن کا تحفظ صرف اعتماد اور انصاف کی بحالی سے ممکن ہے، نہ کہ طاقت کے استعمال سے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران کی جوہری سرگرمیوں کے باعث اقوام متحدہ کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ 28 اگست کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے لیے باضابطہ کارروائی شروع کی تھی جو 27 ستمبر کو مکمل ہونی ہے۔ مغربی طاقتوں کا مؤقف ہے کہ تہران 2015 کے عالمی جوہری معاہدے پر عملدرآمد میں ناکام رہا ہے۔
یورپی ممالک نے ایران کو چھ ماہ کی رعایت دینے کی پیشکش بھی کی ہے تاکہ نئے مذاکرات کیے جا سکیں، تاہم شرط یہ رکھی گئی ہے کہ تہران اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کو دوبارہ اپنے جوہری مراکز تک رسائی دے، یورینیم کے ذخائر سے متعلق خدشات دور کرے اور واشنگٹن کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہو۔
مسعود پزشکیان نے یورپی ٹرائیکا (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ کے دباؤ پر ایران کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، پابندیوں کی سیاست دراصل خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہی ہے اور یہ عالمی امن کے لیے خطرناک ثابت ہوگی۔
