واشنگٹن اور بوگوٹا کے تعلقات ایک نئے بحران میں داخل ہو گئے ہیں، جب امریکی محکمہ خارجہ نے کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو کا ویزا منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ صدر پیٹرو کے ان جارحانہ بیانات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں انہوں نے امریکی فوجیوں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات نہ ماننے اور فلسطینی مظاہرین کی حمایت کرنے پر اکسانے کی کوشش کی۔
گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے فلسطینی حامی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پیٹرو نے کہامیں امریکی فوج کے سپاہیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی بندوقیں عوام کی طرف نہ اٹھائیں۔ صدر ٹرمپ کے احکامات کو مسترد کریں اور انسانیت کے احکامات پر عمل کریں۔اس بیان نے نہ صرف واشنگٹن کے پالیسی حلقوں کو مشتعل کیا بلکہ امریکی قیادت میں شدید غصہ بھی پیدا کر دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے بیان میں کہا کہ پیٹرو کا ویزا ان کی بے احتیاطی اور اشتعال انگیزی کی وجہ سے منسوخ کیا گیا ہے۔ یہ اعلان بظاہر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ امریکہ عالمی سطح پر اپنی پالیسیوں پر بڑھتی تنقید کو سخت رویے کے ذریعے کچلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر پیٹرو نے بعد ازاں سوشل میڈیا پر فلسطینی حامی مظاہرین کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے لکھافلسطین کو آزاد کرو۔ اگر غزہ کا سقوط ہوا تو انسانیت مر جائے گی۔ ان کے یہ بیانات نہ صرف فلسطین کی کھلی حمایت ہیں بلکہ براہِ راست امریکی خارجہ پالیسی کی مخالفت بھی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پیٹرو نے امریکہ کو آڑے ہاتھوں لیا ہو۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے ذمہ دار ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے کیریبین میں مشتبہ منشیات بردار کشتیوں پر امریکی میزائل حملوں کو "مجرمانہ کارروائی” قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ تنازع ایسے وقت میں شدت اختیار کر رہا ہے جب محض دو ہفتے قبل امریکی محکمہ خارجہ فلسطینی صدر محمود عباس اور ان کے وفد کا ویزا بھی منسوخ کر چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اب ایسے رہنماؤں کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں جو فلسطین کے معاملے پر اس کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کریں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، پیٹرو کے ویزا کی منسوخی نہ صرف امریکہ اور کولمبیا کے تعلقات میں کشیدگی کو بڑھائے گی بلکہ لاطینی امریکہ میں واشنگٹن کے اثر و رسوخ کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔ پیٹرو، جو اپنی عوام میں بے حد مقبول ہیں اور عالمی سطح پر فلسطینی کاز کے ایک طاقتور حامی بن چکے ہیں، اب امریکہ کے ساتھ براہِ راست تصادم کی راہ پر گامزن دکھائی دیتے ہیں۔
