واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ تعلقات نہایت خوشگوار ہیں اور وہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات مستحکم رہیں گے۔ ان کے مطابق، چین تائیوان پر حملہ نہیں کرنا چاہتا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک رہیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اگلے سال کے آغاز میں چین کا دورہ کریں گے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
ٹرمپ نے اپنی اقتصادی ترجیحات واضح کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح چین کے ساتھ ایک منصفانہ تجارتی معاہدے تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ماہ کے آخر تک جنوبی کوریا میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، میں چین کے ساتھ اچھا رہنا چاہتا ہوں۔ مجھے صدر شی کے ساتھ اپنے تعلقات بہت پسند ہیں، ہمارے درمیان شاندار ہم آہنگی ہے۔
دوسری جانب، غزہ کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے احترام کا موقع دے گا۔ ان کے مطابق، اگر حماس نے معاہدے کی پاسداری نہ کی تو اسے ختم کر دیا جائے گا، لیکن امریکی افواج اس جنگ میں شامل نہیں ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے ابھی تک اسرائیل کو غزہ میں داخل ہونے کا حکم نہیں دیا، کیونکہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ حماس کو امن کا موقع دیا جائے۔ اگر میں اسرائیل کو کہہ دوں، تو وہ دو منٹ میں غزہ میں داخل ہو جائیں گے، لیکن فی الحال ہم چاہتے ہیں کہ تشدد کچھ کم ہو۔
ٹرمپ نے کہا کہ حماس اب بہت کمزور ہو چکی ہے، مگر وہ پرتشدد سوچ رکھنے والے لوگ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ تنازع ختم ہو، نہ کہ مزید بڑھے
