پیرس:فرانس کی تاریخ میں ایک بڑا موڑ اُس وقت آیا جب سابق صدر نکولا سارکوزی منگل کے روز پیرس کی لا سانتے جیل پہنچے تاکہ پانچ سال قید کی سزا کاٹ سکیں۔ انہیں یہ سزا لیبیا سے انتخابی فنڈز حاصل کرنے کی سازش کے الزام میں دی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب دوسری جنگِ عظیم کے بعد کسی فرانسیسی صدر کو جیل بھیجا گیا ہو۔
نکولا سارکوزی، جنہوں نے 2007 سے 2012 تک فرانس کی قیادت کی، اپنی اہلیہ کارلا برونی کا ہاتھ تھامے گھر سے نکلے۔ درجنوں حامیوں نے انہیں رخصت کیا، نکولا! نکولا! کے نعرے لگائے اور فرانس کا قومی ترانہ لا مارسئییز گایا۔
یہ لمحہ ایک سابق صدر کے لیے فخر، درد اور انجام کا امتزاج بن گیا۔جیل جانے سے قبل، سارکوزی نے سماجی پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے خود کو سیاسی انتقام کا شکار قرار دیا۔
انہوں نے لکھا آج جیل جانے والا کوئی سابق صدر نہیں بلکہ ایک بےگناہ انسان ہےیہ مقدمہ برسوں سے جاری تھا اور اس میں الزام تھا کہ 2007 کے صدارتی انتخاب کے دوران سارکوزی کی مہم کو لیبیا کے رہنما معمر قذافی سے لاکھوں یورو کی غیر قانونی رقم ملی۔ عدالت نے انہیں سازش میں شریک قرار دیا، مگر براہِ راست رقم وصول کرنے یا استعمال کرنے کے الزام سے بری کر دیا۔
70 سالہ سارکوزی نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی محرکات پر مبنی ہے۔ ان کے بھائی گیوم سارکوزی نے فرانسیسی ٹی وی سے گفتگو میں کہا میں ان پر فخر کرتا ہوں، وہ سر اُٹھا کر جیل جا رہے ہیں، اور میں ان کی بےگناہی پر مکمل یقین رکھتا ہوں
یہ فیصلہ نہ صرف فرانس کی سیاست بلکہ یورپ کی عدالتی تاریخ میں ایک تاریخی نظیر بن گیا ہےایک ایسا لمحہ جو طاقت، انصاف اور جوابدہی کی نئی بحث چھیڑ گیا ہے۔
