خرطوم :سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں منگل کی صبح سویرے ایک بار پھر خوف و ہراس کی فضا قائم ہوگئی جب ایئرپورٹ کے اطراف ڈرون طیاروں کی پروازوں اور زور دار دھماکوں کی آوازوں نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب حکام نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ دو سال سے زائد عرصے سے بند خرطوم ایئرپورٹ کو بدھ کے روز اندرونِ ملک پروازوں کے لیے دوبارہ کھولا جائے گا۔
عینی شاہدین کے مطابق، صبح چار سے چھ بجے کے درمیان وسطی اور جنوبی خرطوم کی فضاؤں میں ڈرون کی آوازیں اور دھماکوں کی گونج سنائی دی۔ رہائشی علاقوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی اور شہریوں نے گھروں میں رہنے کو ترجیح دی۔
یاد رہے کہ یہ ہوائی اڈا اپریل 2023 میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جھڑپوں کے آغاز کے بعد سے بند ہے۔ ان لڑائیوں نے نہ صرف دارالحکومت کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا تھا بلکہ سوڈان کی فضائی و زمینی رابطہ نظام کو بھی شدید متاثر کیا تھا۔
سوڈانی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ ایئرپورٹ کو مرحلہ وار کھولا جائے گا تاکہ اندرونِ ملک پروازیں بحال کی جا سکیں، اور تمام تکنیکی و آپریشنل تیاریوں کو مکمل کر لیا گیا ہے۔ تاہم، منگل کے حملوں نے ایک بار پھر ان منصوبوں کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق، ان ڈرون حملوں کے پیچھے ریپڈ سپورٹ فورسز کا ہاتھ بتایا جا رہا ہے جو دور سے فوجی اور شہری اہداف کو نشانہ بناتی ہیں۔ شہریوں نے تصدیق کی ہے کہ شمالی اُمدرمان کے علاقے میں بھی صبح کے وقت ڈرون حملے ہوئے، جہاں اہم فوجی تنصیبات واقع ہیں۔
تاحال کسی گروہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی، اور اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ تمام صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور دارالحکومت میں امن و امان کے قیام کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
ماہرین کے مطابق، یہ تازہ حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سوڈان میں طاقت کی کشمکش ابھی ختم نہیں ہوئی، اور ایئرپورٹ کی بحالی سے پہلے سیکیورٹی خطرات بدستور برقرار ہیں۔
