واشنگٹن / اوٹاوا:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کر دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ ایک ایسے اشتہار کے ردِعمل میں کیا گیا ہے جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو محصولات کے خلاف تنقید کرتے ہوئے دکھایا گیا اور ٹرمپ کے بقول یہ اشتہار جعلی اور گمراہ کن ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ “کینیڈا کے سخت اور غیرلچکدار رویّے کے باعث ان کے ساتھ تمام تجارتی گفت و شنید ختم کر دی گئی ہے۔” صدر کا یہ اعلان ایسے وقت میں آیا جب دونوں ممالک سٹیل، ایلومینیم اور آٹو انڈسٹری پر کئی ہفتوں سے مذاکرات کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ اس سال کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے کینیڈین اسٹیل، ایلومینیم اور گاڑیوں پر بھاری محصولات عائد کیے تھے۔ اس کے جواب میں کینیڈا نے بھی امریکی مصنوعات پر جوابی ڈیوٹیز لگا دی تھیں، جس سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
اس تنازع کی جڑ ایک ایسا اشتہار بتایا جا رہا ہے جو اونٹاریو حکومت کی جانب سے چلایا گیا۔ اس اشتہار میں مرحوم صدر رونالڈ ریگن کو ماضی کے ایک خطاب سے اقتباس کرتے ہوئے پیش کیا گیا، جس میں وہ درآمدات پر محصولات کو روزگار میں کمی اور تجارتی تنازعات کا باعث قرار دیتے ہیں۔ اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے منگل کو کہا کہ مجھے علم ہے صدر ٹرمپ نے ہمارا اشتہار دیکھا ہے، اور شاید وہ اس سے خوش نہیں ہوں گے۔
تاہم، رونالڈ ریگن صدارتی فاؤنڈیشن نے فوراً ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ اونٹاریو نے ریگن کے پرانے ریڈیو خطاب سے منتخب آڈیو اور ویڈیو کو غلط انداز میں پیش کیا ہے۔ فاؤنڈیشن نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اشتہار میں ریگن کے اصل پیغام کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور اس کے استعمال کی نہ اجازت لی گئی، نہ ہی دی گئی۔
کینیڈا کی حکومت نے تاحال ٹرمپ کے بیان یا مذاکرات کی منسوخی پر کوئی باضابطہ ردِعمل نہیں دیا۔ تاہم کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ “اگر واشنگٹن کے ساتھ تجارتی مذاکرات ناکام ہوئے تو کینیڈا اپنی منڈیوں تک غیر منصفانہ رسائی کی اجازت نہیں دے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی تجارتی پالیسی اب بھی پریشر اور محصولات کی سفارتکاری پر مبنی ہے۔ ان کے دورِ صدارت میں امریکی محصولات 1930 کی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس طرزِ عمل سے نہ صرف کاروباری اداروں میں بے یقینی پیدا ہو رہی ہے بلکہ شمالی امریکہ کی آزادانہ تجارت کے ڈھانچے پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو اگلے سال 2020 کے بین البراعظمی آزادانہ تجارتی معاہدے (USMCA) پر نظرِ ثانی کرنے والے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ اپنی موجودہ پالیسی پر قائم رہے تو یہ معاہدہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے، جس کے اثرات عالمی منڈیوں تک محسوس کیے جائیں گے
