بیجنگ/واشنگٹن:دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں، امریکہ اور چین، کے درمیان جاری تجارتی کشمکش میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ ابتدائی سطح پر ایک تجارتی معاہدے پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے، جسے آئندہ ہفتے دونوں ممالک کے رہنما صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ اپنی اعلیٰ سطحی ملاقات میں حتمی شکل دیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، مذاکرات میں حصہ لینے والے حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ اگرچہ مینوفیکچرنگ اور جدید کمپیوٹر چپس کے تمام پیچیدہ مسائل کا مکمل حل نہیں ہے، مگر اس کے باوجود یہ پیش رفت بین الاقوامی منڈیوں کے لیے ایک بڑا ریلیف ثابت ہو سکتی ہے۔
گزشتہ چند مہینوں میں بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات میں شدید تناؤ دیکھنے میں آیا۔ چین نے حال ہی میں نایاب زمینی معدنیات (Rare Earth Minerals) کی برآمدات محدود کر دی تھیں، جو جدید ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
اس فیصلے کے ردعمل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، جس کے نتیجے میں عالمی منڈیوں میں عدم استحکام اور سرمایہ کاروں میں بے یقینی پیدا ہو گئی تھی۔
چینی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ لی چنگ ینگ نے بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دونوں فریقوں کے درمیان بامعنی بات چیت کے بعد ہم ایک ابتدائی اتفاقِ رائے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ پیش رفت مستقبل کے معاشی تعاون کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھے گی
دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے واشنگٹن میں کہا
ہم نے ایک بہت کامیاب فریم ورک تیار کیا ہے۔ یہ منفرد، شاندار اور تفصیلی معاہدہ عالمی تجارت کے لیے ایک نیا باب ثابت ہوگا
بین الاقوامی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ کامیابی سے طے پا جاتا ہے تو نہ صرف امریکہ اور چین بلکہ پوری دنیا کی معیشت کو سہارا ملے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس پیش رفت سے مارکیٹ میں اعتماد بحال ہوگا، خام مال اور ٹیکنالوجی سیکٹر میں استحکام آئے گا، اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات کھلیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کی ملاقات 30 اکتوبر کو متوقع ہے، جس میں اس معاہدے کے تمام نکات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
دنیا بھر کے مالیاتی تجزیہ کار اور کاروباری حلقے اس ملاقات کو "تجارتی جنگ کے اختتام کی پہلی کرن” قرار دے رہے ہیں۔
مگر ابتدائی معاہدے کی خبر نے ہی عالمی منڈیوں میں امید کی نئی لہر دوڑا دی ہے۔
دونوں طاقتوں کے درمیان یہ پیش رفت اس بات کا عندیہ ہے کہ معاشی مفادات بالآخر سیاسی اختلافات پر غالب آ رہے ہیں
