یوکرین کے جنگ زدہ علاقے میں ایک خفیہ زیرِزمین ہسپتال، جسے زمین سے 6 میٹر نیچے بنایا گیا ہے، روسی ڈرون حملوں میں زخمی ہونے والے فوجیوں کے علاج کے لیے ایک محفوظ ٹھکانہ ثابت ہو رہا ہے۔ اس کی داخلی راہ گھنے درختوں کے درمیان ہے، جو قریب پہنچنے تک نظر نہیں آتی، اور اندر لکڑی کا غار اور نیچے اُترتی سیڑھیاں موجود ہیں۔ برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، یہ ہسپتال اگست 2025 میں کھولا گیا اور مشرقی یوکرین کے پوکروسک شہر کے قریب فرنٹ لائن پر واقع ہے۔
ہسپتال میں جدید سرجری یونٹ موجود ہے، جس میں بستروں کے ساتھ کارڈیک مانیٹر، وینٹی لیٹرز، طبی آلات، ادویات اور فالتو کپڑوں کے صاف ستھرے ڈھیروں سے بھری شیلفیں ہیں۔ ڈاکٹر اور نرسیں سٹاف روم میں کیتلی اور واشنگ مشین کے پاس بیٹھے رہتے ہیں، جبکہ سکرین پر روسی جاسوس ڈرونز کی حرکت نظر آتی ہے تاکہ حملوں سے بچا جا سکے۔
سرجن میجر اولیکسینڈر ہولواشچینکو کے مطابق ہسپتال میں روزانہ 30 سے 40 زخمیوں کا علاج کیا جاتا ہے، جن میں زیادہ تر ڈرون حملوں کے شکار ہوتے ہیں۔ کچھ زخمیوں کی ٹانگیں شدید زخمی ہو جاتی ہیں اور بعض میں کاٹنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ سرجن نے بتایا کہ "نوے فیصد کیسز ڈرون حملوں کے ہیں، گولیوں کے زخم بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ ڈرون کا دور ہے اور ایک مختلف نوعیت کی جنگ ہے۔”
زخمی فوجی آرٹیم ڈوورسکی نے بتایا کہ وہ زخمی ہونے کے ایک ہفتہ بعد تین گھنٹے پیدل چل کر ہسپتال پہنچا، جہاں اسے علاج اور نئے کپڑوں میں پہنایا گیا۔ ہسپتال میں شدید زخمیوں کو چند گھنٹوں یا کئی دن انتظار کے بعد نکالا جاتا ہے، کیونکہ فضائی حملوں کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔ علاج کے بعد مریض سٹریچر کے ذریعے زیرِزمین ٹنل کے ذریعے باہر ایمبولینس تک منتقل کیے جاتے ہیں، جو جھاڑیوں میں چھپائے جاتے ہیں۔
سرجن ہولواشچینکو کا کہنا ہے کہ یہ ہسپتال 24 گھنٹے کھلا رہتا ہے اور طبی عملہ ہر وقت موجود ہوتا ہے تاکہ زخمی فوجیوں کو محفوظ اور فوری علاج فراہم کیا جا سکے۔ یہ ہسپتال نہ صرف زخمی فوجیوں کے لیے بلکہ طبی عملے کے لیے بھی محفوظ جگہ ہے اور اس سے فرنٹ لائن پر انسانی جانوں کی حفاظت ممکن ہو رہی ہے۔
