امریکی صدر کی جانب سے چند گھنٹے قبل فائر بندی کے دوبارہ نفاذ کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس پر شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ العربیہ اور الحدث کے نمائندوں کے مطابق، جمعرات کے روز شہر کے مشرقی حصے میں کم از کم چھ فضائی حملے کیے گئے، تاہم نشانہ بنائے گئے مقامات کی نوعیت تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
فوج نے علاقے کو “ریڈ زون” قرار دیتے ہوئے سخت محاصرہ نافذ کر رکھا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی محلے "معن” میں شہری آبادی، گھروں اور بے گھر افراد کے خیموں پر بھی فائرنگ کی، جب کہ وسطی غزہ کے علاقوں دیر البلح اور البریج کیمپ میں بھی گولہ باری کی اطلاعات ہیں۔
گزشتہ رات اسرائیلی افواج نے بیت لاہیا کے شمال مغربی علاقے العطاطرہ میں ان فلسطینیوں پر حملہ کیا جو اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جا رہے تھے۔ اس حملے میں عطار خاندان کے دو افراد جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے الزام لگایا کہ مرنے والے “حماس کے عسکری سیل” سے وابستہ تھے، تاہم خاندان نے اس الزام کو “بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے عزیز محض اپنے گھروں کی خبر لینے گئے تھے۔
یہ تازہ کارروائیاں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب اسرائیل نے دو روز قبل ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کے بعد فائر بندی کی تجدید کا اعلان کیا تھا۔ صرف 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹورک نے ان ہلاکتوں کو انتہائی خوفناک اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون اورامن معاہدے کا پابند ہے، اور اسے ہر خلاف ورزی پر جواب دہ ہونا ہو گا۔
انہوں نے تمام فریقوں سے نیک نیتی سے جنگ بندی کی پاسداری کرنے کی اپیل کی۔عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے تقریباً 15 ہزار زخمی فلسطینیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جن میں 4 ہزار بچے شامل ہیں۔ ان کے مطابق، ادویات، آکسیجن اور سرجیکل آلات کی کمی کے باعث کم از کم 700 مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ادھر مغربی کنارے میں کشیدگی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے نابلس کے مغرب میں رفیدیا محلے میں دو اطراف سے چھاپہ مار کارروائی کی، جبکہ فلسطینی خبر ایجنسی وفا کے مطابق یہودی آبادکاروں نے جنوبی نابلس کی کریوت بستی میں سینکڑوں زیتون کے درخت کاٹ ڈالے۔
اسرائیلی حکومت نے اسی دوران جنوبی بیت المقدس میں 1300 نئی غیر قانونی رہائشی یونٹوں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے، جسے اسرائیلی سیٹلمنٹ کونسل نے “تاریخ کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ” قرار دیا ہے۔
فلسطینی تحقیقی ادارے اریج کے مطابق اسرائیلی حکومت مغربی کنارے کے علاقے “زون سی” کی زمینوں کا تفصیلی سروے کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں سے ملکیت کے ثبوت طلب کیے جا سکیں اور زیادہ سے زیادہ زمین کو “ریاستی اراضی” قرار دے کر قبضے میں لیا جا سکے۔
