واشنگٹن / ماسکو / بوداپسٹ :روس اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جب واشنگٹن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہنگری کے دارالحکومت بوداپسٹ میں طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ کر دی۔
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق، امریکی انتظامیہ کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ماسکو نے یوکرین کے مسئلے پر انتہائی سخت اور ناقابلِ لچک مؤقف اختیار کرتے ہوئے واشنگٹن کو ایک سرکاری یادداشت (میمو) بھیجی۔
ذرائع کے مطابق، روسی یادداشت میں یوکرین کے حوالے سے روسی مؤقف کو حتمی اور ناقابلِ مذاکرات انداز میں پیش کیا گیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی فون کال میں غیر معمولی کشیدگی دیکھنے میں آئی۔اسی گفتگو کے نتیجے میں امریکی انتظامیہ نے طے شدہ پیوٹن۔ٹرمپ ملاقات منسوخ کرنے کا باضابطہ فیصلہ کیا۔
امریکی حکام اس ملاقات کو روس کے ساتھ تعلقات میں ایک ممکنہ نئے آغاز کے طور پر دیکھ رہے تھے۔تجزیہ کاروں کے مطابق، بوداپسٹ میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کو سفارتی برف پگھلانے کی ایک اہم کوشش سمجھا جا رہا تھا، مگر یوکرین کے معاملے پر روس کے سخت مؤقف نے تمام امکانات کو ختم کر دیا۔
واشنگٹن کے ایک سینئر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ ہم نے روس کے ساتھ تعمیری مکالمے کی امید رکھی تھی، لیکن ماسکو کا رویہ غیر مصالحتی اور یک طرفہ ثابت ہوا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ روس اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی سرد مہری کی علامت ہےیوکرین کی موجودہ صورتحال نے دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک بار پھر ٹھنڈی جنگ کے دور کی فضا میں دھکیل دیا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر کشیدگی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو یورپ میں سلامتی کے توازن، توانائی کی رسد، اور نیٹو کے مستقبل کے کردار پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ایک یورپی سفارتکار کے مطابق یہ ملاقات منسوخ ہونا صرف ایک سفارتی واقعہ نہیں، بلکہ مشرق و مغرب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کا مظہر ہے۔یوکرین کے مشرقی علاقوں میں جاری تنازعہ عالمی سیاست کا سب سے حساس مسئلہ بن چکا ہے۔
روس اپنے اقدامات کو قومی سلامتی اور خطے میں روسی بولنے والی آبادی کے تحفظ کے نام پر جائز قرار دیتا ہے،جبکہ امریکا اور اس کے اتحادی ان اقدامات کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔یہی تنازعہ اب ایک بار پھر دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان اعتماد کے فقدان اور کشیدگی کی شدت کو نمایاں کر رہا ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق، بوداپسٹ ملاقات کی منسوخی نے عالمی سفارتکاری کے لیے ایک اہم موقع ضائع کر دیا۔
یہ ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی اعتماد کی بحالی کا ذریعہ بن سکتی تھی، مگر یوکرین پر اختلافات نے تمام کوششیں ناکام بنا دیں۔ بین الاقوامی برادری اب یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ کیاواشنگٹن اور ماسکو مستقبل قریب میں دوبارہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ سکیں گے
