ٹوکیو: دوسری جنگِ عظیم کے ایٹمی حملوں سے بچ جانے والے جاپانی شہریوں، جنہیں “ہیباکوشا” کے نام سے جانا جاتا ہے، نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کے احکامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف فیصلہ قرار دیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، نوبیل امن انعام یافتہ تنظیم نیہون ہیدانکیو نے امریکی سفارتخانے کو ایک احتجاجی خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کا اعلان دنیا بھر میں جاری ان کوششوں کے منافی ہے جو ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے اور عالمی امن کے قیام کے لیے کی جا رہی ہیں۔
یہ تنظیم اُن زندہ بچ جانے والے جاپانیوں پر مشتمل ہے جو 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکی ایٹمی حملوں کے دوران معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، لیکن تابکاری اثرات کے باعث عمر بھر جسمانی و ذہنی تکلیف جھیلتے رہے۔ تنظیم کے نمائندوں نے اپنے بیان میں کہا کہ “یہ اعلان اُن لاکھوں متاثرین کی یاد کے ساتھ توہین ہے جن کی زندگی ایٹمی ہتھیاروں کی تباہی سے اجڑ گئی تھی۔” انہوں نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ ایسی پالیسیوں کے خلاف متحد ہو جائیں جو دنیا کو ایک بار پھر جوہری تباہی کے دہانے پر لے جا سکتی ہیں۔
ناگاساکی کے میئر شیرو سوزوکی نے بھی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا حکم اُن عالمی کوششوں کے منافی ہے جنہوں نے ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے قیام کے لیے اپنی زندگیاں وقف کیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، اگر امریکا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرتا ہے تو کیا صدر ٹرمپ امن کے نوبیل انعام کے اہل رہیں گے؟ میئر سوزوکی نے اس اعلان کو امن کے خلاف اعلانِ جنگ قرار دیا۔
نیہون ہیدانکیو، جسے 2024 میں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا تھا، نے اپنے احتجاجی خط میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیں۔ ساتھ ہی، ہیروشیما کانگرس اور ہیروشیما پریفیکچر فیڈریشن نے بھی الگ الگ خطوط کے ذریعے امریکی سفارتخانے کو احتجاجی پیغامات ارسال کیے ہیں۔ ان گروپس نے کہا کہ “ہیروشیما اور ناگاساکی کی تباہی انسانی تاریخ کا ایسا زخم ہے جو آج تک نہیں بھرا۔ جوہری ہتھیاروں کی غیر انسانی نوعیت اس بات سے واضح ہے کہ اُن بموں نے ایک ہی لمحے میں دو لاکھ جانیں نگل لی تھیں۔”
تاریخی طور پر، امریکا نے 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر پہلا ایٹم بم گرایا، جس میں تقریباً 1 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے، اور تین دن بعد ناگاساکی پر دوسرا بم گرایا گیا، جس نے 74 ہزار انسانوں کی زندگیوں کا خاتمہ کر دیا۔ ہزاروں متاثرین بعد ازاں تابکاری کے اثرات سے موت کے منہ میں چلے گئے۔ اب صدر ٹرمپ کی جانب سے جوہری تجربات کی بحالی کا اعلان اُن ماضی کے زخموں کو پھر سے تازہ کر رہا ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کے مطابق، اگر امریکا نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے تو دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ کی جانب بڑھ سکتی ہے، جو عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہوگی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے بچ جانے والے افراد دنیا کے لیے ایک زندہ پیغام ہیں کہ ایٹمی جنگ جیتنے والی نہیں، بلکہ صرف انسانیت کو ہرانے والی ہے۔
