منامہ: اردن اور جرمنی نے ہفتے کے روز زور دیا ہے کہ غزہ میں بعد از جنگ طرزِ حکمرانی کے لیے صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ فلسطینی پولیس کی معاون بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے تاکہ یہ فورس قانونی طور پر فعال اور بین الاقوامی سطح پر قابل قبول ہو۔
اس فورس کی بنیادی ذمہ داری فلسطینی پولیس کو تربیت اور معاونت فراہم کرنا، سرحدی علاقوں کی حفاظت اور حماس کو ہتھیاروں کی سمگلنگ سے روکنا ہوگی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں عرب اور مسلم ممالک کے اتحاد کی شرکت متوقع ہے، تاہم اردن نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی افواج اس فورس میں تعینات نہیں کرے گا۔
اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ فورس کے مؤثر کام کے لیے اس کے پاس سلامتی کونسل کا مینڈیٹ ہونا ضروری ہے اور اردن تعاون کرے گا، لیکن فوجی تعیناتی ممکن نہیں۔ جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان واڈے فل نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ جرمنی بھی مشن کے لیے واضح قانونی بنیاد دیکھنا چاہے گا۔
اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے اس منصوبے پر بعض تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کے برخلاف اسرائیلی قبضے کو امریکی قیادت میں مضبوط کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ نے خطے میں کئی دہائیوں سے بین الاقوامی امن دستوں کو مینڈیٹ دیا ہوا ہے، جن میں جنوبی لبنان میں موجود یونی فِل بھی شامل ہے، جو حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی کے نفاذ میں لبنانی فوج کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
